بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا نذر ماننا کہ اگر میری بیٹی کا رشتہ ہوجائے تو میری بیٹی اعتکاف کرے گی


سوال

 اگر کسی عورت نے منت مانی ہو کہ اگر میری بیٹی کا رشتہ ہوجائے تو میری بیٹی اعتکاف کرے گی ، اب بیٹی کا رشتہ ہوگیا ، کیا اب اس عورت  کی بیٹی پر اعتکاف لازم ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ منت کے اندر اپنے اوپر کوئی فعل لازم کیا جاتا ہے ،دوسرے پر نہیں ۔صورتِ مسئولہ  میں مذکورہ عورت نے  ان الفاظ سے نذر مانی کہ ’’اگر میری بیٹی کا رشتہ ہوجائے تو میری بیٹی اعتکاف کرے گی ‘‘   ان الفاظ سے شرعًا نذر منعقد نہیں ہوئی ، اس لیے کہ بیٹی کا اعتکاف کرنا عورت کا فعل نہیں ہے ،بیٹی  کا  فعل ہے ،ہاں اگر بیٹی نے خود اپنی زبان سے یہ نذر مانی ہوکہ میرا رشتہ ہوجائے تو میں اعتکاف کروں گی تو اس صورت میں بیٹی پر اپنی نذر کا پورا کرنا ضروری ہوگا یا ماں نے یہ نذر مانی کہ میری بیٹی کا رشتہ ہوجائے تو میں اعتکاف کروں گی تو ماں پر اعتکاف لازم ہوگا اور نذر کا پورا کرنا ضروری ہوگا ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 108):

"فالاعتكاف في الأصل سنة وإنما يصير واجبًا بأحد أمرين، أحدهما: قول وهو النذر المطلق، بأن يقول: لله علي أن أعتكف يوما أو شهرا أو نحو ذلك، أو علقه بشرط، بأن يقول: إن شفى الله مريضي، أو إن قدم فلان فلله علي أن أعتكف شهرا أو نحو ذلك."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209201398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں