بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا نقاب میں یو ٹیوب و دیگر چینلز پر دین کی دعوت دینا


سوال

کیا عورت نقاب کے ساتھ  یعنی  چہرے کو ڈھکتے ہوئے آواز کے ساتھ یوٹیوب چینل یا کسی بھی ویب سائٹ پر دین کی دعوت دے سکتی  ہے؟

جواب

واضح  رہے  کہ عورت کی آواز اگرچہ راجح قول کے مطابق ستر نہیں،لیکن عوارض کی وجہ سے، نیز سدّ ذریعہ کے لیے  بعض جائز اُمور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف و مشہور ہے،  اِس لیے اگر شرعی ضرورت نہ ہو تو عورت کی آواز کابھی غیر محرم سے پردہ ہے؛ اسی لیے عورت کے لیے بوقتِ ضرورت نامحرم سے بات کرنے میں یہ حکم ہے کہ وہ نرم لہجے میں بات نہ کرے ، بلکہ کڑک آواز میں اپنی ضرورت کی بات کرے، تاکہ جن مردوں کے دل میں مرض ہے  وہ کسی بھی قسم کی طمع  نہ  رکھ سکیں، ایسا انداز اختیار کرنا جس سے عورت کی آواز سن کر اجنبی کی توجہ اس طرف ہو، درست نہیں ہے؛لہذا بصورتِ  مسئولہ موجودہ فتنے کے زمانے میں  عورت کا یو ٹیوب پر اپنی آواز ریکارڈ کروانا خواہ بلا تصویر ہی ہو،   نیز خواہ وہ دین کی دعوت ہی کیوں نہ ہو، شرعًا درست نہیں،عورت کی حیا  کا تقاضابھی یہی ہے۔

باقی یوٹیوب  پر چینل بناکر اس کے ذریعہ آمدن حاصل کرنے کا حکم درج ذیل لنک میں ملاحظہ کیجیے:

یو ٹیوب کی کمائی

اس عنوان پر مزید دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

عورت کا یوٹیوب چینل بناکر آڈیو پروگرام کرنے کا حکم

رد المحتار - (3 / 255):

"(قوله: وصوتها) معطوف على المستثنى يعني أنه ليس بعورة ح (قوله: على الراجح) عبارة البحر عن الحلية أنه الأشبه. وفي النهر: وهو الذي ينبغي اعتماده. ومقابله ما في النوازل: نغمة المرأة عورة، وتعلمها القرآن من المرأة أحب. قال عليه الصلاة والسلام: "التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء"، فلايحسن أن يسمعها الرجل. ا هـ. وفي الكافي: ولاتلبي جهرًا لأن صوتها عورة، ومشى عليه في المحيط في باب الأذان بحر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں