بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا نفلی اعتکاف کرنے کا حکم


سوال

میں الحمدللہ سے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھتی ہوں، لیکن اس دفعہ  عذر کی وجہ سے  آخرکے  تین  دن  اعتکاف کرسکوں گی، کیا میں آخری تین دن  اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا  ماہ  رمضان کے آخری تین دن اپنے گھر کے کسی مخصوص حصہ میں  نفلی اعتکاف کے لیے بیٹھنا جائز ہے، اور سائلہ کو نفلی اعتکاف ثواب بھی ملے گا۔

مسند احمد میں ہے:

"حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ليث بن سعد، عن عقيل، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله، ‌ثم ‌اعتكف ‌أزواجه من بعده."

(‌‌مسند الصديقة عائشة بنت الصديق رضي الله عنها، 160/41، الرقم:24613، ط:مؤسسة الرسالة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وينقسم إلى واجب، وهو المنذور تنجيزا أو تعليقا، وإلى سنة مؤكدة، ‌وهو ‌في ‌العشر ‌الأخير من رمضان، وإلى مستحب، وهو ما سواهما هكذا في فتح القدير."

(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف، 210/1، ط: رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمرأة ‌تعتكف ‌في ‌مسجد ‌بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي."

(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف، 211/1، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں