بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا مکمل کمرے کو اعتکاف کی جگہ بنانا اور اس کمرے میں محرم اور بچوں کا سونا


سوال

کیا عورت گھر کے ایک پورے کمرے کو اعتکاف کی جگہ بنا سکتی ہے؟ کیا اس کمرے میں چھوٹے بچے اور محرم سو سکتے ہیں ؟

جواب

خواتین کے لیے گھر  کی اس جگہ میں اعتکاف کرنے کا حکم ہے جو  نماز، ذکر و  تلاوت کے لیے مختص ہو۔  اور اگر ایسا کوئی مقام گھر میں مختص نہ ہو تو گھر کے کسی گوشہ پر جائے نماز بچھا کر اور اپنا بستر لگا کر متعین کرنا شرعاً ضروری ہوگا، اس تعیین کے بعد مذکورہ مقام اعتکاف کرنے والی خاتون کے حق میں شرعاً مسجد کے حکم میں ہوگا، جہاں سے بلا ضرورت نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا، پس مسئولہ صورت میں خاتون کو چاہیے کہ حسب تفصیل گھر میں نماز وغیرہ کی جگہ کو ہی اپنے اعتکاف کے لیے خاص کرلے ،اگر پورا کمرہ نماز کےلیے مختص ہے تو پورے کمرے کو معتکف بنالے ،اور   جب مکمل کمرے کو اعتکاف کے لیے خاص کردے تو اب اس میں یک سوئی کے ساتھ عبادت کرے ،کوئی دوسرا شخص اس کمرے میں بلاضرورت کے نہ آئے اور نہ سوئے ، تاکہ یک سوئی اور تنہائی باقی رہے ،لیکن   اگر اس میں کوئی محرم یا  بچہ سوئے گا تو اس سے  اس عورت کا اعتکاف تو  فاسد نہیں ہوگا ،البتہ  اعتکاف کا جو مقصد ہے کہ یک سوئی کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اور تمام تعلقات سے منقطع ہونا، یہ حاصل نہیں ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا فَتِلْكَ الْبُقْعَةُ فِي حَقِّهَا كَمَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّ الرَّجُلِ لَا تَخْرُجُ مِنْهُ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَبْسُوطِ لِلْإِمَامِ السَّرَخْسِيِّ. وَلَوْ اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَازَ وَيُكْرَهُ، هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَالْأَوَّلُ أَفْضَلُ، وَمَسْجِدُ حَيِّهَا أَفْضَلُ لَهَا مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ، وَلَهَا أَنْ تَعْتَكِفَ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِيهِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَلَوْ لَمْ يَكُنْ فِي بَيْتِهَا مَسْجِدٌ تَجْعَلُ مَوْضِعًا مِنْهُ مَسْجِدًا فَتَعْتَكِفُ فِيهِ، كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ".

( كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا) يُرِيدُ بِهِ الْمَوْضِعَ الْمُعَدَّ لِلصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهُ أَسْتَرُ لَهَا قَيَّدَ بِهِ؛ لِأَنَّهَا لَوْ اعْتَكَفَتْ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا سَوَاءٌ كَانَ لَهَا مَوْضِعٌ مُعَدٍّ أَوَّلًا لَايَصِحُّ اعْتِكَافُهَا وَأَشَارَ بِقَوْلِهِ تَعْتَكِفُ دُونَ أَنْ يَقُولَ يَجِبُ عَلَيْهَا إلَى أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ فَأَفَادَ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَائِزٌ وَهُوَ مَكْرُوهٌ ذَكَرَهُ قَاضِي خَانْ وَصَحَّحَهُ فِي النِّهَايَةِ وَظَاهِرُ مَا فِي غَايَةِ الْبَيَانِ أَنَّ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ عَدَمُ الصِّحَّةِ وَفِي الْبَدَائِعِ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ صَحِيحٌ بِلَا خِلَافٍ بَيْنَ أَصْحَابِنَا وَالْمَذْكُورُ فِي الْأَصْلِ مَحْمُولٌ عَلَى نَفْيِ الْفَضِيلَةِ لَا نَفْيِ الْجَوَازِ وَأَشَارَ بِجَعْلِهِ كَالْمَسْجِدِ إلَى أَنَّهَا لَوْ خَرَجَتْ مِنْهُ، وَلَوْ إلَى بَيْتِهَا بَطَلَ اعْتِكَافُهَا إنْ كَانَ وَاجِبًا وَانْتَهَى إنْ كَانَ نَفْلًا وَالْفَرْقُ بَيْنَهُمَا أَنَّهَا تُثَابُ فِي الثَّانِي دُونَ الْأَوَّلِ وَهَكَذَا فِي الرَّجُلِ".

( كتاب الصوم، باب الإعتكاف، أعتكاف الْمَرْأَةُ، ٢ / ٣٢٤، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209201474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں