بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا تراویح میں امام کو لقمہ دینا


سوال

الحمد للہ! ہمارے گھر  میں گھر کے مرد اور مستورات ہی تراویح پڑھ رہے ہیں۔ کوئی باہر کا فرد شامل نہیں ہوتا۔ میرے بڑے بھائی حافظ ہیں اور تراویح سنا رہے ہیں۔ میں شادی شدہ ہوں اور الحمد للہ! میری بیوی حافظہ ہیں۔ میری بیوی کو قرآن یاد ہے، اس  لیے میری بیوی میرے  بھائی کی سامعہ بنی ہوئی ہیں۔ گھر کے کام کاج کی وجہ سے قرآن کو بغیر دیکھ کر پڑھنا اور اس کو سنانا مشکل ہو جاتا ہے۔ہم تراویح بالکل شرعی پردے میں پڑھتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ غلطی آنے پر میری بیوی  میرے بھائی کو لقمہ دے سکتی ہیں کیا؟

جواب

آپ کی اہلیہ آپ کے بھائی کے لیے نامحرم ہیں، پردے کے اہتمام کے ساتھ تراویح کی مذکورہ صورت تو درست ہے ،لیکن آپ کی اہلیہ کا آپ کے بھائی کی غلطی آنے پر زبانی لقمہ دینا درست نہیں ہے، حکم یہ ہے کہ  اگر عورت نماز میں شامل ہو اور  غلطی آنے پر اپنے امام کولقمہ  دے دے  اور امام لقمہ لے لے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ عورت کو لقمہ دینے سے اس صورت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے، غلطی آنے پر  بائیں ہاتھ  کی  پشت پر دائیں ہاتھ سے مار کر امام کو متوجہ کردینا چاہیے، اور امام غلطی کی اصلاح نہ کرسکے تو اسے چاہیے کہ رکوع کرلے۔

’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر". (1/ 566، باب الإمامة، ط: سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں