بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا کھلے آسمان تلے نماز ادا کرنا


سوال

کیا عورت کا کھلے آسمان تلے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے؟

جواب

اگر عورت کسی ایسی جگہ نماز ادا کررہی ہو جہاں بےپردگی کا اندیشہ نہ ہو،مثلاًگھر کی چھت پر اگر چار دیواری ہو جس کی وجہ سے بے پردگی کا کوئی احتمال نہ ہو تو عورت کے لیے اس گھر کی چھت پر آسمان تلے نماز ادا کرناجائزہے، البتہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت گھر کے جتنے زیادہ چھپے ہوئے حصہ میں نماز پڑھے گی، اتنا ہی زیادہ  افضل اور زیادہ ثواب کا باعث ہوگا۔اس لیے عورتوں کا گھر کے اندرونی حصہ میں نماز ادا کرنا زیادہ افضل ہے۔

مسند احمد میں ہے:

"حدثنا هارون حدثنا عبد الله بن وهب قال حدثني داود بن قيس عن عبد الله بن سويد الأنصاري عن عمته أم حميد امرأة أبي حميد الساعدي أنها جاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إني أحب الصلاة معك! قال: قد علمت أنك تحبين الصلاة معي وصلاتك في بيتك خير لك من صلاتك في حجرتك، وصلاتك في حجرتك خير من صلاتك في دارك، وصلاتك في دارك خير لك من صلاتك في مسجد قومك، وصلاتك في مسجد قومك خير لك من صلاتك في مسجدي، قال: فأمرت فبني لها مسجد في أقصى شيء من بيتها وأظلمه فكانت تصلي فيه حتى لقيت الله عز وجل."

( باقي مسانيد الانصار، حديث ام حميد رضي الله عنها، ٦ / ٣٧١، رقم الحديث: ٢٦٥٥٠)

ترجمہ: "حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شوق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:تمہارا شوق (اور دینی جذبہ) بہت اچھا ہے، مگر تمہاری نماز اندرونی کوٹھری میں کمرے کی نماز سے بہتر ہے، اور کمرے کی نماز گھر کے احاطے کی نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے احاطے کی نماز محلے کی مسجد سے بہتر ہے، اور محلے کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبوی) کی نماز سے بہتر ہے۔

چناں چہ حضرت امّ حمید ساعدی رضی اللہ عنہا نے فرمائش کرکے اپنے لیے  کوٹھری  کے آخری کونے میں جہاں سب سے زیادہ اندھیرا رہتا تھا مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنوائی،  وہیں نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا اور اپنے خدا کے حضور حاضر ہوئیں۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں