بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا


سوال

عورت کا نماز پڑھتے  وقت جوڑا  باندھ  کر نماز  پڑھنا درست ہے؟ وہ خواتین جن کے بال چھوٹے ہوں، وہ کلپ وغیرہ لگا لیتی ہیں، کیا یہ بھی جوڑے کے زمرہ میں آئے گا؟ اور اس کے  ساتھ نماز نہیں ہوتی؟

جواب

عورت کے لیے بالوں کو جمع کرکے سر کے اوپر  جوڑا باندھنا جائز نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔ تاہم اگر کسی نے اس طرح جوڑا بنایا اور نماز کی حالت میں وہ بال ڈھکے ہوئے تھے تو  نماز  کا فرض ادا ہوجائے گا۔

البتہ بال اگر سر کے اوپر جوڑے کے انداز میں  جمع کرکے نہ باندھے جائیں، بلکہ گدی کی طرف سر کے پچھلے حصے میں باندھے جائیں تو کلپ وغیرہ سے انہیں باندھا جاسکتا ہے۔

چناں چہ مشکاۃ شریف میں ہے :

’’ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ دوزخیوں کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا (اور نہ میں دیکھوں گا ) ایک گروہ تو ان لوگوں کا ہے جن کے ہاتھوں میں گائے کی مانند کوڑے ہوں گے جس سے وہ (لوگوں کو ناحق ) ماریں گے اور دوسرا گروہ ان عورتوں کا ہے جو بظاہر کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی مگر حقیقت میں ننگی ہوں گی، وہ مردوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود مردوں کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کے  کوہان کی طرح ہلتے  ہوں  گے، ایسی عورتیں نہ تو  جنت میں داخل ہوں گی اور  نہ جنت کی بو پائیں گی حال آں کہ جنت کی بو اتنی اتنی (یعنی مثلاً سو برس)  دوری سے آتی ہے ۔  (مسلم)‘‘۔

اس حدیث کی تشریح میں صاحب مظاہر حق لکھتے ہیں :

’’ان کے سر بختی اونٹ کے کوہان کی طرح ہلتے ہوں گے ‘‘ سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اپنی چوٹیوں کو جوڑے کی صورت میں سر پر باندھ لیتی ہیں اور جس طرح بختی اونٹ کے کوہان فربہی کی وجہ سے ادھر ادھر ہلتے رہتے ہیں، اسی طرح ان کے سر کے جوڑے بھی ادھر ادھر ہلتے رہتے ہیں ۔ اس حدیث میں عورتوں کے جس خاص طبقہ کی نشان دہی کی گئی ہے اس کا وجود آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں نہیں تھا،  بلکہ یہ آپ کا معجزہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے زمانہ میں اس قسم کی عورتوں کی پیدا ہونے کی خبر دی۔ ‘‘

مشكاة المصابيح (2/ 1045):

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من أهل النار لم أرهما: قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس و نساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهم كأسنمة البخت المائلة لايدخلن الجنة و لايجدن ريحها وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا. رواه مسلم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں