بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا اقامت کہنا


سوال

اگر عورت تنہا نماز پڑھے تو کیا اقامت کہہ سکتی ہے؟

جواب

اقامت جماعت کی نماز کے لیے مشروع ہے، تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں اقامت نہیں کہی جاتی، نیز جماعت کی صورت میں بھی اقامت کی ذمہ داری کوئی مرد ادا کرے گا، عورتوں کے لیے اذان و اقامت کا حکم نہیں ہے، یہ حکم مردوں کے ساتھ مخصوص ہے؛ لہذا عورت بہر صورت اقامت نہیں کہے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 53):
"الأذان سنة لأداء المكتوبات بالجماعة، كذا في فتاوى قاضي خان. وقيل: إنه واجب، والصحيح أنه سنة مؤكدة، كذا في الكافي. وعليه عامة المشايخ، هكذا في المحيط. ... وليس على النساء أذان ولا إقامة، فإن صلين بجماعة يصلين بغير أذان وإقامة، وإن صلين بهما جازت صلاتهن مع الإساءة، هكذا في الخلاصة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں