بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا گھر سے باہر نکلنے کا حکم


سوال

اگر شوہر گھر سے دور کام کرتا ہو اور گھر میں باہر کے کام کے لیے کوئی فرد بھی نہ ہو، یا فرد ہو لیکن اس سے کام کروانا مشکل ہو، تو کیا عورت سودا سلف یا کسی اور ضرورت کے لیے اکیلی گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے دین و اسلام میں عورتوں کو گھر میں رہنے کی ترغیب دی گئی ہے، البتہ اگر  گھر میں کوئی ضرورت  پیش آجاۓ اور گھر میں کوئی مرد بھی نہ ہو  جو اس ضرورت  کو پورا کردے، تو ایسی صورت میں سودا سلف لینے کے لیے عورت کو پردہ کے ساتھ باہر نکلنے کی اجازت ہے، اور اگر مسافت  48 میل یا اس سے زیادہ ہو تو  محرم کے بغیر نکلنے کی اجازت نہ ہوگی۔

 قرآن کریم میں ہے:

{ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ}[الأحزاب: 33]

ترجمہ: اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکاۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول (علیہ السلام) کا کہنا مانو ۔ (بیان القرآن)

 أحکام القرآن للفقیہ المفسر العلامۃ محمد شفیع رحمہ اللّٰہ   میں ہے:

"قال تعالی : {وقرن في بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الأولی}[الأحزاب :۳۳] فدلت الآیة علی أن الأصل في حقهن الحجاب بالبیوت والقرار بها، ولکن یستثنی منه مواضع الضرورة فیکتفی فیها الحجاب بالبراقع والجلابیب ... فعلم أن حکم الآیة قرارهن في البیوت إلا لمواضع الضرورة الدینیة کالحج والعمرة بالنص، أو الدنیویة کعیادة قرابتها وزیارتهم أو احتیاج إلی النفقة وأمثالهابالقیاس، نعم! لا تخرج عند الضرورة أیضًا متبرجةّ بزینة تبرج الجاهلیة الأولی، بل في ثیاب بذلة متسترة بالبرقع أو الجلباب، غیر متعطرة ولامتزاحمة في جموع الرجال؛فلا یجوز لهن الخروج من بیوتهن إلا عند الضرورة بقدر الضرورة مع اهتمام التستر والاحتجاب کل الاهتمام. وما سوی ذلک فمحظور ممنوع." 

(سورة الأحزاب: آلایة:3،33 / 317-319)

فتاوی شامی میں ہے:

"وحيث أبحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية إلى نظر الرجال واستمالتهم."

(كتاب النكاح، باب المهر، 146/3، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100666

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں