بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اعتکاف کے دوران درس سننے کے لئے گھر کی بیٹھک میں جانا


سوال

  ایک عورت اپنے گھر میں مسنون اعتکاف کر رہی ہےاور اس کے گھر کے نیچے بیٹھک میں ایک درسِ قرآن ہوتا ہے کیا وہ وہاں درس سننے کے لئے جا سکتی ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے  لہذا اگر کوئی عورت اعتکاف کے دوران اپنی اعتکاف کے لئے مختص کی گئی جگہ سے بیان کے لئے دوسرے جگہ  میں جاتی ہے تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔چاہے تو یوں کرلے کہ اپنے پاس آواز آنے کا بندوبست کرلے سنتی رہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي."

(کتاب الصوم، الباب السابع، ج:1، ص:211، ط:دار الفکر)

البحر الرائق میں ہے:

''قوله: والمرأة تعتكف في مسجد بيتها) يريد به الموضع المعد للصلاة؛ لأنه أستر لها قيد به؛ لأنها لو اعتكفت في غير موضع صلاتها من بيتها سواء كان لها موضع معد أولا لا يصح اعتكافها وأشار بقوله تعتكف دون أن يقول يجب عليها إلى أن اعتكافها في مسجد بيتها أفضل فأفاد أن اعتكافها في مسجد الجماعة جائز وهو مكروه ذكره قاضي خان وصححه في النهاية وظاهر ما في غاية البيان أن ظاهر الرواية عدم الصحة وفي البدائع أن اعتكافها في مسجد الجماعة صحيح بلا خلاف بين أصحابنا والمذكور في الأصل محمول على نفي الفضيلة لا نفي الجواز وأشار بجعله كالمسجد إلى أنها لو خرجت منه، ولو إلى بيتها بطل اعتكافها إن كان واجبا وانتهى إن كان نفلا والفرق بينهما أنها تثاب في الثاني دون الأول وهكذا في الرجل.''

( كتاب الصوم، باب الإعتكاف، أعتكاف الْمَرْأَةُ، ج:2، ص:324، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں