بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بلند آواز سے تلاوت کرنا


سوال

کیا عورت کا بلند آواز سے تلاوتِ قرآن کریم کرنا جائز  ہے؟

جواب

عورت کی آواز اگرچہ راجح قول کے مطابق ستر نہیں،   لیکن عوارض کی وجہ سے بعض جائز اُمور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف و مشہور ہے،  اِس لیے اگر شرعی ضرورت نہ ہو تو عورت کی آواز کابھی غیر محرم سے پردہ ہے؛ لہذا اگر عورت کسی ایسی جگہ  تلاوت کرے جہاں اس کی آواز کسی  غیر محرم کے کانوں میں نہ پڑے تو ایسی جگہ بلند آواز سے  تلاوت کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر عورت کی تلاوت کی آواز کا غیر محرموں کے کان میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو اس کی اجازت نہ ہو گی۔

امداد الفتاویٰ میں ہے:

’’عورت کی آواز (کے عورت ہونے) میں اختلاف ہے، مگر صحیح یہ ہے کہ وہ عورت نہیں۔‘‘

(امدادالفتاویٰ ص۱۹۷ج۴)

’’لیکن عوارض کی وجہ سے بعض جائز امور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف ومشہور ہے (اس لیے  فتنہ کی وجہ سے عورت کی آواز کا بھی پر دہ ہے)۔‘‘

(امدادالفتاویٰ ص۱۹۷ج۴)

التفسير المظهري ـ (1 / 1311):

"(مسألة): قال فى النوازل: نغمة المرأة عورة، و لهذا قال عليه السلام: التسبيح للرجال و التصفيق للنساء، قال ابن الهمام: و على هذا لو قيل: إن المرأة إذا جهرت بالقراءة في الصلاة فسدت كان متجهًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں