کیا بیوٹی پالر مںں جا کر کسی عورت سے شرم گاہ کی ویکسنگ کروانا جائز ہے؟ اور کیا اس صورت میں کرواسکتے ہیں اگر کریمز وغیرہ استعمال کرنے سے ریشس ہو جاتے ہوں؟
واضح رہے کہ عورت کے لیے ناف سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک کاحصہ کسی دوسری عورت کے سامنے کھولنا جائز نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں عورت کا بیوٹی پالر جا کر کسی اور عورت سے شرمگاہ کی ویکس کروانا شرعا جائز نہیں ہے،نیزعقلًا بھی یہ انتہائی قبیح اور بے شرمی کی بات ہے ۔
عورت کے لیے اپنی شرمگاہ کے بال خود صاف کرنے چاہییں، اگر کریم سے کوئی تکلیف ہو تو متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کا متبادل معلوم کرلیں ،اور یہ کام خود انجام دے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’ (و تنظر المرأة المسلمة من المرأة كالرجل من الرجل )، وقيل: كالرجل لمحرمه، والأول أصح. سراج. ( وكذا ) تنظر المرأة ( من الرجل ) كنظر الرجل للرجل ( إن أمنت شهوتها فلو لم تأمن أو خافت أو شكت حرم استحساناً كالرجل هو الصحيح في الفصلين. تاترخانية معزياً للمضمرات. ( والذمية كالرجل الأجنبي في الأصح، فلاتنظر إلى بدن المسلمة ) مجتبى ( وكل عضو لا يجوز النظر إليه قبل الانفصال لا يجوز بعده) ولو بعد الموت كشعر عانة وشعر رأسها وعظم ذراع حرة ميتة وساقها وقلامة ظفر رجلها دون يدها‘‘.
(6/371،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100922
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن