بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بال بڑھانے کی غرض سے بال کاٹنا


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  کیا عورت اپنے بالوں کو بڑھانے کی غرض سے کاٹ سکتی ہے؟

جواب

عورتوں کا بلاعذر سر کے بال کاٹنا، نیز فیشن یا مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کے ارادے سے بال کاٹنا ناجائز ہے، ایسی عورتوں پر رسولِ  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:

" قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال»".

(مشکاۃ المصابيح 2/ 1262)

ترجمہ:"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ  کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کی لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیارکرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں"۔

 الدر المختار میں ہے:

" قَطَعَتْ شَعْرَ رَأْسِهَا أَثِمَتْ وَلُعِنَتْ زَادَ فِي الْبَزَّازِيَّةِ وَإِنْ بِإِذْنِ الزَّوْجِ لِأَنَّهُ لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ".

( شامی، ٦ / ٤٠٧)

[تفسیر روح البیان،1/177،ط:داراحیاء التراث - البحرالرائق،8/233، ط: دارالمعرفہ]

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

’’سوال:عورت اپنے بال بڑھانے کی نیت سے بالوں کے کنارے میں تھوڑے سے بال کاٹے تو کیسا ہے؟ بعض عورتوں نے بتایا کہ  گاہے بال کے کناروں میں بال پھٹ کر اس میں سے دو بال ہوجاتے ہیں پھر بالوں کا بڑھنا بند ہوجاتا ہے، اگر سرے سے کاٹ دیے جائیں تو بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں تو ایسی صورت میں کاٹنا کیسا ہے؟

جوب:اگر معتد بہ مقدار تک بال بڑھ چکے ہیں تو مزید بڑھانے  کے لیے بال کاٹنے کی اجازت نہ ہوگی۔‘‘

(فتاوی رحیمیہ10/120،ط:دارالاشاعت)

پس صورتِ  مسئولہ میں  اگر عورت کے بال اس مقدار تک بڑھ چکے ہوں جو عام طور پر عورتوں کے بالوں کی حد ہوتی ہے تو مزید بال بڑھانے کی غرض سے بال کاٹنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں