بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اپنی اولاد کا صدقہ فطر ادا کرنا


سوال

میں ابو ظہبی میں ہوں، میرے بچوں کا صدقہ فطر میری بیوی دے سکتی ہے؟ میرے تین بچے نابالغ ہیں، ایک بالغ ہے اور میری بیوی گھر  کی سربراہ ہے۔

جواب

مال دار عورت پر اپنا صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے،  لیکن اس پر کسی اور کی طرف سے یا نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں،  جب کہ والد پر اگر صدقہ فطر واجب ہو تو اس پر اپنی طرف سے اور نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہوتاہے، اور اگر والد خود فقیر مسکین ہو، اس پر صدقہ فطر واجب نہ ہو تو اس پر نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں ہوتا۔ البتہ اگر مال دار عورت اپنی خوشی سےاپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر ادا کرتی ہے یا بالغ بچوں کو بتاکر ان کی طرف سے صدقہ فطر اداکرتی ہے تو جائز ہے۔

لہذاگر آپ کے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر آپ کی اجازت سے آپ کی اہلیہ ادا کرتی ہیں تو درست ہے،  صدقہ فطر ادا ہوجائے گا۔

اسی طرح جو اولاد بالغ ہے ان کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا والد پر لازم نہیں، البتہ اگر والد ازخود ان کی جانب سے ان کی اجازت سے ادا کرے یا انہیں اطلاع دے کر پھر ادا کرے تو صدقہ فطر اداہوجائے گا۔ لہذا بالغ اولاد کی طرف سے بھی اگر والدہ ان کی اجازت یا انہیں اطلاع دے کر صدقہ فطر ادا کرتی ہیں تو صدقہ فطر اداہوجائے گا۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109202246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں