بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا ایک دو ماہ بعد والدین سے ملاقات کرنا


سوال

1.ہفتے میں ایک دن لڑکی کا اپنی ماں باپ سے ملاقات و زیارت کرنا لڑکی کا حق ہے، اس میں شوہر کی اجازت کا کوئی اعتبار نہیں، اگر شوہر اجازت نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگا " ،اس بات میں کتنی حقیقت ہے ؟

2.اگر لڑکی مہینے میں یا دو مہینے میں ایک بار اپنے گھر جا کر اپنے والدین سے ملاقات و زیارت کرے اپنی مرضی سے ،اس میں شوہر کی طرف سے کوئی رکاوٹ یا پابندی نہ ہو ،تو اس میں کیا لڑکی گناہ گار ہوگی ؟کیا یہ عمل ماں باپ کی حق تلفی میں شمار ہوگا ؟ 

جواب

1.شادی کے بعد عورت  اپنے والدین کے پاس زیارت اور ملاقات کے لیے جائے، شوہر اس کی اجازت دینے کا پابند ہے، اور شرعی طور پر بیوی ہفتہ میں ایک دن اپنے والدین سے  ملنے جانے کا شرعًا حق رکھتی ہے، جب کہ والدین اسی شہر میں رہتے ہوں یا مسافتِ سفر سے کم فاصلے پر رہتے ہوں۔شوہر اگر بیوی کو والدین کی ملاقات کرنے سے منع کرتا ہے تو گناہ گار ہوگا۔

2.اگر عورت اپنی گھریلو ذمہ داریوں ، یا کسی اور عذر کی بناء پر ہفتے کے بجائے مہینے میں ایک بار اپنے والدین کی زیارت کےلیے جاتی ہے تو ایسا کرنا جائز ہے ، یہ عمل والدین کی حق تلفی شمار نہیں ہوگااور اس سے عورت گناہ گار نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أراد الزوج أن يمنع أباها، أو أمها، أو أحدًا من أهلها من الدخول عليه في منزله اختلفوا في ذلك، قال بعضهم: لايمنع من الأبوين من الدخول عليها للزيارة في كل جمعة، وإنما يمنعهم من الكينونة عندها، وبه أخذ مشايخنا -رحمهم الله تعالى-، وعليه الفتوى، كذا في فتاوى قاضي خان، وقيل: لايمنعها من الخروج إلى الوالدين في كل جمعة مرةً، وعليه الفتوى."

( کتاب الطلاق، الباب السادس عشر، الفصل الثانی (11/415) ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں