بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اجنبی مردوں کے سامنے آنے، اور مرد کے لپ اسٹک لگانے کا حکم


سوال

کیا عورت گھر پر اپنے دوستوں اور اپنے شوہر کے سامنے ، خوشبو لگا سکتی ہے؟

اور کیا مرد اپنی بیوی کے سامنے گھر پر لپ سٹک (lipstick) لگا سکتا ہے؟

جواب

عورت کے لیے اپنے شوہر کے سامنے اور شوہر کے لیے خوشبو لگانا جائز ہے، البتہ عورت کا غیر محارم مردوں کے سامنے آنا چاہے گھر میں ہو یا گھر کے باہر دونوں جائز نہیں ،  اور وہ غیر محرم چاہے رشتہ دارہوں  (مثلاً خالہ زاد یا ماموں زاد وغیرہ) یا اجنبی ہوں،اس لیے عورت کا اجنبی مردوں کے سامنے آنا ،انہیں گھر میں دعوت دینا اور ان کے سامنے خوشبو لگانا ،ناجائزعمل ہیں۔

مرد کے لیے عورتوں کی ہیئت اختیار کرنا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، لہذا مرد کے لیے گھر میں بھی لپ اسٹک لگانا درست نہیں ہے۔اس طرح عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر حدیثِ مبارک میں  لعنت کی گئی ہے۔

مولانا ادریس کاندہلوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے  {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ} کے تحت لکھا ہے :

’’عورت کو اپنی یہ زینتِ ظاہرہ (چہرہ اوردونوں ہاتھ ) صرف محارم کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت ہے، نامحرموں کے سامنے کھولنے کی اجازت نہیں، عورتوں کو اس بات کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں کہ وہ سربازار چہرہ کھول کر اپنا حسن وجمال دکھلاتی پھریں، حسن وجمال کا تمام دارومدار چہرہ پر ہے اور اصل فریفتگی چہرے پر ہی ختم ہے، اس لیے شریعتِ مطہرہ نے زنا کا دروازہ بند کرنے کے لیے نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنا حرام قراردیا‘‘ ۔

(معارف القرآن، کاندھلوی رح6/254،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)

سنن ابی داؤد میں ہے :

’’عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه و سلم: «أنه لعن المتشبهات من النساء بالرجال، و المتشبهين من الرجال بالنساء».‘‘

(ج:4، ص:60، ط: المكتبة العصرية  بيروت)

ترجمہ:" حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں اور (لعنت فرمائی) ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

فتاوٰی شامی میں ہے:

" إلا من أجنبیة فلایحلّ مسّ وجهها وکفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ... وفي الأشباه: الخلوة بالأجنبیة حرام ... ثم رأیت في منیة المفتي مانصه: الخلوة بالأجنبیة مکروهة وإن کانت معها أخریٰ کراهة تحریم ."

(فصل في النظر والمس: ص367، ج 6، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں