بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اعتکاف کے دوران شیر خوار بچے کو ساتھ رکھنا، چار پانچ عورتوں کا ایک جگہ پر اعتکاف کرنا


سوال

عورتوں کےاعتکاف کا طریقہ کیا ہے جبکہ اس کا دودھ پیتا بچہ بھی ہو۔ کیا وہ اس کو اپنے پاس رکھ سکتی ہے؟

کیا  4 سے 5 عورتیں ایک ساتھ ایک کمرے میں اعتکاف کر سکتی ہیں؟

جواب

عورت کے اعتکاف کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کی مسجد  میں اعتکاف کرے، گھر کی مسجد سے مراد وہ جگہ یا کمرہ ہے جہاں عام طور پر عورت نماز پڑھتی ہو، اگر گھر میں کوئی کمرہ نماز کے لیے مخصوص نہیں ہے تو اعتکاف کے لیے کسی جگہ کو خاص کیا جا سکتا ہے، جب عورت اس کمرہ میں سنت  اعتکاف کی نیت سے داخل ہو جائے گی تو اس کے لیے اس کمرے کی حیثیت وہی ہوگی جومرد کے لیے مسجد کی حیثیت ہوتی ہے، کسی ضرورت کے بغیر اس کمرے سے نکلنا جائز نہیں ہوگا، نیز عورت اعتکاف میں اپنے شیر خوار بچے کو اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے اور اسے دودھ بھی پلا سکتی ہے۔

ایک سے زائد عورتوں کا ایک کمرہ میں اعتکاف میں بیٹھنے میں چوں کہ یکسوئی میسر آنا مشکل ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایک جگہ یا کمرہ میں ایک ہی عورت اعتکاف میں بیٹھے نیز اعتکاف کرنے والی عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرے کسی دوسرے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرنا بھی مناسب نہیں ہے، البتہ اگر چار پانچ عورتیں ایک کمرہ میں اعتکاف کریں گی تو ان کا اعتکاف جائز ہوگا فاسد نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي. ولو اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي. والأول أفضل، ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم، ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي".

(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف1/ 211، ط: رشيدية)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"(قال): ولا تعتكف المرأة إلا في مسجد بيتها... وإذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منها إلا لحاجة الإنسان فإذا حاضت خرجت ولا يلزمها به الاستقبال إذا كان اعتكافها شهرا أو أكثر ولكنها تصل قضاء أيام الحيض لحين طهرها".

(كتاب الصوم،باب الاعتكاف3/ 119، ط: دال المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں