کیا عورت اعتکاف میں اپنی جگہ سے گھر کے ملازمین سے فون پر گھر کے کام کے سلسلہ میں بوقت ضرورت بات کرسکتی ہے ،تاکہ شوہر کو تکلیف نہ ہو؟
اعتکاف کا مقصد اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا اور اس کی عبادت میں مشغول رہنا ہے، اعتکاف کرنے والے مردو عورت کو چاہیے کہ وہ نماز، تلاوت، ذکر و اذکار، تعلیم و تعلم اور دیگر عبادات میں اپنا زیادہ وقت گزارے،لہذا عورت جب اعتکاف میں بیٹھ رہی ہو تو گھر کے کام کاج وغیرہ کے لیے متبادل انتظام کرکے بیٹھے ،تاکہ اعتکاف کے دوران اس کی عبادت میں خلل نہ آئے ، تاہم ضرورت کے وقت اپنی ملازمہ سے بذریعہ فون گفتگو کرے تو اس کی اجازت ہے، بلاضرورت طویل بات چیت نہ کرے۔ اور ملازم سے مراد اگر غیر محرم مرد ہے تو عورت کو اس سے رابطہ بہرصورت نہیں رکھنا چاہیے۔
صحيح البخاري میں ہے:
"2035 - حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ صَفِيَّةَ - زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي المَسْجِدِ فِي العَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ المَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ، مَرَّ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ»، فَقَالاَ: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا»".
( كتاب الإعتكاف، بَابٌ: هَلْ يَخْرُجُ المُعْتَكِفُ لِحَوَائِجِهِ إِلَى بَابِ المَسْجِدِ، ٣ / ٤٩، ط: دار طوق النجاة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209202163
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن