بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بال کٹوانا اور بھنویں بنانا


سوال

  کیا عورت اپنے شوہر کے لیے زینت اختیار کرنے کی صورت میں بھنوؤں کو اور اپنے بالوں کو طرفین سے کٹوا سکتی ہے؟

جواب

عورت کے لیے اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے، اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے خواہ وہ شوہر ہی کے لیے ہو  کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔ 

نیز گھنے اور لمبے بال عورتوں کے لیے باعثِ زینت ہیں، تفسیر روح البیان میں ہے کہ آسمانوں میں بعض فرشتوں کی تسبیح کے الفاظ یہ ہیں:’’پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی ہے اورعورتوں کو چوٹیوں سے‘‘۔عورتوں کابلاعذر سر کے بالوں کو کاٹنااور مردوں کی مشابہت اختیار کرناناجائز ہے،خواہ وہ شوہر ہی کے لیے ہو۔ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی کی لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیارکرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں‘‘۔

البتہ اگر شرعی عذر ہو مثلاً: علاج کی غرض سے بال کٹوانے ہوں یابال اتنے طویل ہوجائیں کہ سرین سے بھی نیچے  ہو جائیں اور عیب دار معلوم ہوں تو فقط زائد بالوں کاکاٹناجائز ہوگا، حاصل یہ ہے کہ عورتوں کامردوں کی مشابہت یافیشن کے طور پر بال کاٹنا ناجائزہے  حتی کہ اس معاملہ میں شوہر کی اطاعت بھی جائز نہیں۔ [تفسیر روح البیان،1/177،ط:داراحیاء التراث-البحرالرائق،8/233،ط:دارالمعرفہ-فتاوی رحیمیہ10/120،ط:دارالاشاعت]

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):
"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں