بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اورل سیکس سے نکاح ٹوٹنا


سوال

عورت کی شرمگاہ کو چاٹنے سے نکاح ٹوٹتا ہے؟

جواب

مذکورہ عمل  غیرشریفانہ اورغیرمہذب  ہے، میاں بیوی کاایک دوسرے کی شرم گاہ کودیکھنابھی غیرمناسب  اور حیا کے خلاف ہے، جبکہ چاٹنا جانور والی عادت ہے، زبان اللہ کے ذکر کیلئے ہے، اس کو اس طرح کی پلید جگہ استعمال کرنا اور زبان کو پلید کرنا درست نہیں؛ لہذااس سے  احتراز کرنا ضروری ہے،  تاہم اس حرکت سے نکاح نہیں ٹوٹتا۔

حدیث  شریف  میں    ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:

"ما نظرت أو مارأیت فرج رسول الله صلى اللہ علیه و سلم قط."

[سنن ابن ماجة: 138،ابواب النکاح،ط: قدیمی]

ــ’’میں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سترکی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی،یایہ فرمایاکہ میں نے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاسترکبھی نہیں دیکھا۔‘‘

اس حدیث کے ذیل صاحب مظاہرحق علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:

’’ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :نہ توآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھااورنہ کبھی میں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا۔ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں،  لیکن آدابِ  زندگی اورشرم وحیا  کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔‘‘

[مظاہرحق،3/262،ط:دارالاشاعت کراچی] 

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"...غور  کیجیے! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھا جاتا ہے ، قرآنِ مجید کی تلاوت کی جاتی ہے درودشریف پڑھا جاتاہے ا س کو ایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کو دل کیسے گوارا کر سکتا ہے ؟ ایک شاعر کہتا ہے:
”ہزار بار بشویم دہن زمشک وگلاب :  ہنور نام تو گفتن کمال بے ادبی است“
ہزار مرتبہ مشک و گلاب سے منہ دھوؤں تب بھی تیرا پاک نام لینا بے ادبی سا ہے ۔"

[فتاویٰ رحیمیہ،10/178،ط:دارالاشاعت کراچی]

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"في النوازل: إذا أدخل الرجل ذکره في فم امرأته، قد قیل: یکرہ."

(6/ 246، کتاب الکراهية، الباب الثلاثون فی المتفرقات، رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں