بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آپریشن کے بعد طہارت حاصل کرنا اور پیشاب کا بیک ساتھ لگا ہو تو نماز کا حکم


سوال

بچہ دانی میں  رسولی کے آپریشن کے بعد  طہارت کیسے حاصل کی جائے گی؟ جب کہ مکمل بیڈ ریسٹ ہوتا ہے، اور پیشاب کا بیگ بھی لگا ہوتا ہے،ایسی صورت میں وضو کا کیا طریقہ ہوگا؟ اور اگر بے ہوشی  کی وجہ سے نماز چھوٹ جائے تو وہ بعد میں ادا کرنی ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ جس مریض کو پیشاب کی تھیلی لگی ہوئی ہو وہ شرعاً معذور کے حکم میں ہے،اور اس کے لیے اسی حالت میں نماز پڑھنا جائز ہے ،اور معذور کے وضو کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل هونے كے بعدوضو کرے اور اس وضو سے فرض نماز اور اس کے ساتھ سنتیں اور نوافل وغیرہ پڑھ لے، اور  اگلی نماز کا وقت  داخل هونے كے بعد دوبارہ وضو کرے ۔

اور آپریشن کی بے ہوشی کے دوران جو نمازیں فوت ہوجاتی ہیں اُن کو بعد میں ادا کرنا ضروری ہے،کیوں کہ یہ بےہوشی قدرتی نہیں ہے،بےہوشی دوائی یا انجکشن لینے کی وجہ سے ہوتی ہے ،اور یہ اختیاری ہے،اور اختیاری بےہوشی کی صورت میں نماز فوت ہوجائے تو اس کی قضا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)۔

بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي)   (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل."

(كتاب الحيض، مطلب في أحكام المعذور ،ج :1، ص: 305، ط: سعيد)

و فيه أيضا:

"(ومن جن أو أغمي عليه) ولو بفزع من سبع أو آدمي (يومًا وليلةً قضى الخمس وإن زاد وقت صلاة) سادسة (لا) للحرج. ولو أفاق في المدة، فإن لإفاقته وقت معلوم قضى وإلا لا (زال عقله ببنج أو خمر) أو دواء (لزمه القضاء وإن طالت) لأنه بصنع العباد كالنوم."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، ج: 2، ص: 102، ط : سعید)

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله ومن جن أو أغمي عليه خمس صلوات قضى ولو أكثر لا)....إذا زال عقله بالخمر أو أغمي عليه بسبب شرب البنج أو الدواء فإنه لا يسقط عنه القضاء في الأول وإن طال اتفاقا لأنه حصل بما هو معصية فلا يوجب التخفيف و لهذا يقع طلاقه ولا يسقط أيضا في الثاني عند أبي حنيفة لأن ‌النص ‌ورد ‌في ‌إغماء حصل بآفة سماوية فلا يكون واردا في إغماء حصل بصنع العباد لأن العذر إذا جاء من جهة غير من له الحق لا يسقط الحق."

(باب صلاة المريض،ج: 2، ص: 127، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں