بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوپن فائل کی خرید و فروخت


سوال

ایسے پلاٹس جن کی ابھی تک جگہ متعین نہ ہو ان پلاٹوں کی اوپن فائل کی خرید و فروخت جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

آج کل ہاؤسنگ سوسائٹی میں عمومی طور پر یہ ہوتا ہے کہ انتظامیہ ایک رقبہ خرید کر اس پر پلاٹنگ کرتی ہے۔ سوسائٹی میں مختلف سیکٹرز بنائے جاتے ہیں جن میں  پلاٹوں کی ایک متعین تعدادہوتی ہے۔ ابھی پلاٹوں کی تحدید نہیں ہوئی ہوتی، بلکہ اس جگہ پر ترقیاتی کام شروع ہوا ہوتا ہے اور صرف سیکٹر متعین ہوتا ہے کہ انتظامیہ اس سیکٹر کے ممکنہ پلاٹوں کی فائلیں جنہیں عرفِ عام میں "اوپن فائل" کہا جاتا ہے (چوں کہ یہ کسی فرد کے نام پر نہیں ہوتیں؛ اس لیے انہیں اوپن فائل کہا جاتا ہے) بنا کر مارکیٹنگ شروع کر دیتی ہے اور اس فائل کی ایک مخصوص قیمت متعین کرکے آگے بیچنا شروع کر دیتی ہے، فائل کی متعین شدہ قیمت پلاٹ کی کل مالیت کا 10فیصد ہوتی ہے، جسے ڈاؤن پیمنٹ بھی کہا جاتا ہے۔ جو شخص اپنا پلاٹ بک کروانا چاہتا ہے وہ مطلوبہ 10 فیصد ڈاؤن پیمنٹ ادا کر کے فائل حاصل کر لیتا ہے۔ گاہک کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کو فلاں سیکٹر مثلاً A بلاک میں 8 مرلہ پلاٹ کی فائل دی جارہی ہے، جس کی (فائل) کی قیمت مثلاً 2 لاکھ روپے ہے جو کہ ڈاؤن پیمنٹ ہے اور بقیہ پیسے آپ پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے بعد 3 سالوں میں قسطوں کی صورت میں ادا کریں گے۔ لیکن سیکٹر اور پلاٹ کا سائز متعین ہوتا ہے، جب کہ پلاٹ کا محل وقوع کہ وہ کون سی گلی میں کس نمبر کا پلاٹ ہو گا متعین نہیں ہوتا، صرف اتنا ذکر ہوتا ہے کہ فلاں سیکٹر میں اتنے سائز کا پلاٹ ہو گا۔ پلاٹ کا تعین ترقیاتی کام کی تکمیل کے بعد جب پورا سیکٹر تیار ہو جاتا ہے تو قرعہ اندازی کی صورت میں ہوتا ہے۔

اس  صورتِ حال میں چوں کہ پلاٹ کا سائز اورسیکٹر متعین ہوتا ہے   اور  کمپنی اور پہلے خریدار میں باقاعدہ بیع ہوجاتی  ہے   اور باقی رقم قسط وار مقرر ہوجاتی ہے تو اس صورت میں یہ بیع تو ہوجائے گی جو کمپنی اور  خریدار کے درمیان ہوئی ہے، البتہ اس خریدار کو  اب  آگے بیچنے کا حکم یہ ہے  کہ  جب  یہ جگہ قرعہ اندازی کے ذریعہ  متعین ہوجائے گی، اس کے بعد خریدار کے لیے اس کو آگے نفع پر فروخت کرنا جائز ہوگا، اور  اگر جگہ متعین نہیں ہے، اب تک وہی پرانی صورتِ حال ہے   تو اسے نفع پر فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، لہٰذا اگر آگے بیچنے کی ضرورت ہو تو قیمتِ خرید میں تبادلہ جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں