بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوپر کی منزل میں تنہا ایک مقتدی کا نماز ادا کرنا


سوال

اگر امام نیچے تہہ خانے میں نماز پڑھا رہا ہو،  پیچھے صف میں جگہ بھی ہو اورایک آدمی اکیلے اوپر والی منزل میں کھڑا ہو جائے تو اس کی نماز صحیح ہو گی یا نہیں؟

جواب

اگر مسجد کا مرکزی مصلیٰ تہہ خانے میں ہو اور امام وہاں نماز پڑھا رہا ہو، تہہ خانے میں صفیں خالی ہوں اس کے باجود کوئی شخص ان صفوں کو چھوڑ کر تنہا پہلی منزل پر امام کی اقتدا کرتا ہے تو ایسے شخص کے لیے نیچے صفوں کو چھوڑ کر پہلی منزل پر تنہا نماز ادا کرنا مکروہ ہے، اگرچہ پوری شرعی مسجد، مکانِ واحد کے بمنزلہ ہونے کی بنا پر اس شخص کی نماز ادا ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية - (3 / 402):

"ويكره قيام الإمام وحده في الطاق وهو المحراب ولا يكره سجوده فيه إذا كان قائما خارج المحراب هكذا في التبيين وإذا ضاق المسجد بمن خلف الإمام فلا بأس بأن يقوم في الطاق .

كذا في الفتاوى البرهانية ويكره أن يكون الإمام وحده على الدكان وكذا القلب في ظاهر الرواية ".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 647):

" وبه علم أنه كما يكره انفراد الإمام في مكان عال بلا عذر يكره انفراد المأموم وإن وجدت طائفة مع الإمام فافهم ۔ قوله ( وقدمنا الخ ) أي في باب الإمامة عند قوله ويصف الرجال حيث قال ولو صلى على رفوف المسجد إن وجد في صحنه مكانا كره كقيامه في صف خلف صف فيه فرجة ا"۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں