نماز میں امام کو یقین کے ساتھ معلوم ہے کہ عورتیں اقتدا میں نماز پڑھتی ہیں، لیکن دل میں ارادہ نہیں کیاتو عورت کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
اگر عورت مرد امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے کے لیے جماعت میں شامل ہو اور مردوں کی صفوں کے ساتھ کھڑی ہو تو اس کی نماز (اقتدا) کے درست ہونے کے لیے شرط ہے کہ امام اس کی امامت کی نیت کرے، ایسی صورت میں اگر امام نے اس کی امامت کی نیت نہ کی تو اس کی اقتدا درست نہ ہونے کی وجہ سے اس کی نماز اس امام کے پیچھے ادا نہیں ہوگی، لیکن اگر عورت مردوں کی صفوں کے ساتھ کھڑی نہ ہو ، بلکہ مردوں کی صفوں سے پیچھے کھڑی ہو تو ایسی صورت میں اس کی اقتدا کے درست ہونے کے لیے امام کا اس کی امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے، لہٰذا اگر امام نے اس کی امامت کی نیت نہیں بھی کی، تب بھی اس کی نماز اس امام کی اقتدا میں ادا ہوجائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 425):
"(وإن أم نساء، فإن اقتدت به) المرأة (محاذية لرجل في غير صلاة جنازة، فلا بد) لصحة صلاتها (من نية إمامتها) لئلايلزم الفساد بالمحاذاة بلا التزام (وإن لم تقتد محاذية اختلف فيه) فقيل: يشترط وقيل: لا كجنازة إجماعًا، و كجمعة و عيد على الأصح خلاصة و أشباه، وعليه إن لم تحاذ أحدًا تمت صلاتها وإلا لا".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200384
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن