بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا خوشبو لگانا


سوال

عورت کے خوش بو لگانے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

عورت کے لیے ایسی خوشبو لگانے کی اجازت ہے جس کی مہک کم ہو اور اس میں رنگ غالب ہو،عورتوں کے لیے پھیلنے والی خوش بو   لگاکر  باہرنکلنا جس سے لوگ متوجہ ہوں ناجائز ہے،  ایسی عورت گناہ گار ہے،اس عمل سے اجتناب ضروری ہے ۔

البتہ اگرعورت  گھر کے اندر اپنے شوہر کے لیے پھیلنے والی خوش بو استعمال کرے تو اس کی اجازت ہے، لیکن اگر گھر میں نامحرم افراد بھی ہوں تو ایسی خوش بو استعمال کرنے سے اجتناب کرے۔

 حدیث شریف میں ہے :

"عن أبي موسى : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: كل عين زانية، والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا -يعني زانية-".

(سنن الترمذي (5 / 106)

ترجمہ:حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آنکھ زنا کار ہے اور عورت جب خوش بو   لگا کر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ بھی ایسی ایسی ہے، یعنی وہ بھی زانیہ ہے“۔

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں