بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے دورانِ اعتکاف کپڑے دھونا یا کھانا پکانا


سوال

 معتکفہ عورت جب کہ اس کے یہاں کوئی کام کاج کرنے والا نہ ہو تو اس صورت میں وہ اپنے اعتکاف کی جگہ کو چھوڑ کر کپڑے دھونے اور کھانا بنانے کے لیے کچن روم میں جا سکتی ہے یا نہیں ؟ یا پھر  کچن روم میں ہی اعتکاف کرکے یہ سارے کام کرسکتی ہے ؟ کھانا بنانے کی جگہ الگ ہو اور کپڑے دھونے کی جگہ باہر کے حصے میں ہو ؟ ہر ایک کی الگ الگ وضاحت فرمادیں۔

جواب

عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے،  لہذا عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر  کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ عورت  اپنی اعتکاف گاہ کے اندر  رہ کر گھر کے کام کاج (مثلاً آٹا گوندھنا، کھاناپکانا، کپڑے دھونا وغیرہ) سرانجام دے سکتی ہے،  کچن میں اتنی گنجائش ہو کہ عبادات نماز وغیرہ ادا کرسکتی ہو تو وہاں بھی اعتکاف کرسکتی ہے، لیکن کپڑے دھونے کے لیے اعتکاف گاہ سے باہر نکلنا اس صورت میں بھی درست نہیں ہوگا۔

بہر صورت بہتر  یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلے؛ تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔

الفتاوى الهندية (1/ 211):
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي". 
  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں