بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن ویب سائٹ پر بولی لگا کر چیز خریدنے کا حکم


سوال

آج کل انٹرنیٹ پر کسی بھی چیز کو فروخت کرنے کے لیے آن لائن آکشن کرایا جاتاہے، جس میں بولی لگانے کو بیڈنگ کہتے ہیں، اور یہ بیڈنگ بولی لگانے کا حق یا ووٹ اور اسی ویب وسائٹ پر بذریعہ رقم فروخت ہوتی ہے اور جب بولی کی مجموعی تعداد اس کمپنی کی مطلوبہ رقم تک پہنچ جاتی ہے تو وہ چیز اس شخص کو فروخت کر دی جاتی ہے۔ کیا یہ تجارت درست ہے؟ اور اس طرح کی سائٹ سے کوئی معاملہ درست ہو گا؟

جواب

واضح رہے کہ بولی لگانے سے مقصود اگر واقعتًا اس چیز کو خریدنا ہو تو شرعًا بولی لگانے کی گنجائش ہے، اور اگر حقیقت میں اس چیز کو خریدنا مقصود نہ ہو، بلکہ صرف لوگوں کو ابھارنے کے لیے اور اس چیز کی قیمت کو بڑھانے کے لیے بولی لگائی جائے تو یہ دوسرے لوگوں کو دھوکا دینے کی بنا پر مکروہ ہے۔ اور اس بولی کے ذریعے کسی چیز کو بیچنے کا ثبوت حدیث میں بھی موجود ہے۔

چنانچہ حدیث پا ک میں ہے:

’’عن أنس بن مالك أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم باع حلسًا وقدحًا و قال: من يشتري هذا الحلس والقدح؟ فقال رجل: أخذتهما بدرهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من يزيد على درهم؟ من يزيد على درهم؟ فأعطاه رجل درهمين: فباعهما منه.‘‘

(جامع الترمذي،کتاب البیوع، باب ما جاء في بیع من یزید)

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بولی لگانے کا معاملہ کسی ویب سائٹ پر آن لائن ہو رہا ہو تب بھی اس کا یہی حکم ہے کہ اگر خریدنے کی نیت سے بولی لگائی جائے تو جائز ہے، اور اگر صرف قیمت بڑھانے کے لیے اور دوسروں کو ابھارنے کی نیت ہو تو یہ مکروہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں