بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن ٹریڈنگ اور موبائل اکاؤنٹ بنوا کر پیسے لینا


سوال

 ۱۔ آج کل آن لائن ٹریڈنگ کی جاتی ہے  جس میں آن لائن ہی خریدوفروخت ہوتی ہے یعنی سونا ، کپڑے وغیرہ کیا یہ درست ہے ؟  کیا اس کی آمدنی حلال ہوگی ؟

۲۔  ایک موبائل کمپنی کسی ورکر کو ٹارگٹ دیتی ہے کہ اگر تم لوگوں سے 100 اکاونٹ بنواؤگے  تو کمپنی تمھیں دس ہزار روپیہ دے گی یا فی اکاونٹ سو روپے دے گی،  اب یہ ورکر کسی کے شناختی کارڈ نمبر پر جو یا تو فوت ہوگیا ہو یا دیہات،جنگل میں کہیں دور رہتا ہے اس کے شناختی کارڈ نمبر پر اکاؤنٹ بنا کر سو روپیہ وصول کرنے کے بعد اکاؤنٹ ختم  کردے، کمپنی کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ اور شناختی کارڈ والے کو بھی کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں۔ کیا اس طرح کی آمدنی حلال ہوگی ؟

جواب

۱۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ یا موبائل ایپس کے ذریعے خریداری میں اگر خریدوفروخت کی شرائط پائی جائیں تو  وہ معاملہ صحیح ہوتا ہے، مثلاً: مبیع اور ثمن کی مکمل تفصیلات بتائی جائیں، جس سے ہر قسم کی جہالت مرتفع ہوجائے، اور کوئی بھی شرط فاسد نہ لگائی گئی ہو وغیرہ ۔

آن لائن کاروبار میں اگر "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو)بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہو (یعنی سودا کرتے وقت یوں کہے کہ "فلاں چیز میں نے آپ کو اتنے میں بیچی"، وغیرہ) اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان،اسٹوروغیرہ سے خرید کردیتا ہو تو یہ صورت بائع کی ملکیت میں "مبیع" موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

البتہ اگر بیچنے والا پہلے سے وضاحت کردے کہ یہ چیز میری ملکیت میں نہیں ہے، میں کہیں سے لے کر اتنے میں آپ کو دوں گا، پھر کہیں سے خرید کر باقاعدہ قبضہ کرکے متعینہ قیمت پر فروخت کرے ، یا بیچنے والے اور خریدار کے درمیان بروکری کرکے متعینہ اجرت حاصل کرے تو یہ جائز ہوگا۔

باقی  کرنسی، سونا اور چاندی کی آن لائن خرید و فروخت شرعاً درست نہیں ہے، کیوں کہ ان اشیاء کی بیع درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ہاتھ در ہاتھ ہو اور مجلسِ عقد میں جانبین سے عوضین پر قبضہ پایا جائے۔

۲۔  صورت مسئولہ میں  اگر کسی آدمی کی اجازت سے  اس کے شناختی کارڈ پر اکاونٹ بنایا جائے اور کمپنی کی طرف سے اجازت بھی ہو تو اس پر اکاونٹ بنوا کر کمپنی کی طرف سے رقم وصول کرنا جائز ہے کیوں کہ یہ کمپنی کی طرف سے تبرع ہے اور اس کا لینا جائز ہے ، اور جس شخص کا انتقال ہوگیا ہو اور یا جس کی طرف سے اجازت نہ ہو تو اس کے شناختی کارڈ پر اکاونٹ بنواکر اس پر پیسے لینا دھوکہ اور جھوٹ کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410100159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں