بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لآن میں خرید و فروخت


سوال

آن لآن میں خرید و فروخت جائز ہے ؟

جواب

آن لائن کاروبار کی کچھ صورتیں جائز ہیں اور کچھ صورتیں ناجائز ہیں ۔اس میں اگر مبیع  (جو چیزفروخت کی جارہی ہو) بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے  تو بیع کرنے کے بجائے وعدۂ بیع کرنا درست ہے، اگر  محض اشتہار، تصویر دکھلا کر کسی کو ایسا سامان  فروخت کیا جائے  جو  ملکیت میں نہیں ہے، اور بعد میں وہ سامان  دکان،اسٹوروغیرہ سے خرید کردیا جائے تو یہ صورت  جائز نہیں ؛ اس لیے کہ بائع کی ملکیت میں مبیع موجود نہیں ہے اور وہ غیرکی ملکیت میں موجودسامان کو فروخت کررہاہے۔

اس کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ بائع مشتری کو یہ کہہ دے کہ یہ سامان  میری ملکیت میں نہیں، میں اسے خرید کرآپ پر اتنی قیمت میں فروخت کرسکتاہوں،اگر آپ راضی ہیں تو  میں یہ سامان  خرید کر   اپنے قبضہ میں لے کر   آپ پر بیچ دوں گا۔یوں بائع اس سامان کوخرید کر اپنے قبضہ میں لے کر باقاعدہ سودا کرکے مشتری پر فروخت کرے تو یہ درست ہے۔

اسی طرح آن لائن کام کرنے والا فرد یا کمپنی ایک فرد (مشتری) سے آرڈر لے اورمطلوبہ  چیز کسی دوسرے فرد یا کمپنی سے لے کر خریدار تک پہنچائے اور اس عمل کی اجرت مقرر کرکے لے تو یہ بھی جائز ہے۔

اور  اگر  مبیع بائع کی ملکیت میں موجود ہو اور تصویر دکھلا کرمشتری پر فروخت کی جارہی ہو اور مشتری سے قیمت وصول کرلی جائے تو یہ بیع درست ہے، البتہ جب مبیع مشتری تک پہنچ جائے اور  دیکھنے کے بعد اس کی مطلوبہ شرائط کے مطابق نہ ہوتو اسےواپس کرنے کااختیار حاصل ہوگا۔

ان دونوں صورتوں  میں  مشتری جب تک مبیع پر قبضہ نہ کرلے وہ آگے کسی اور پر وہ سامان فروخت نہیں کرسکتا۔ 

درج ذیل لنک بھی ملاحظہ فرمائیں:

آن لائن شاپنگ کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں