بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن تجارت کا حکم


سوال

آن لائن (onlain)  کاروبار کرنا کیسا ہے؟

جواب

انٹرنیٹ کے ذریعہ یا موبائل ایپس کے ذریعے خریداری میں اگر خریدوفروخت کی شرائط پائی جائیں تو  وہ معاملہ صحیح ہوتا ہے، مثلاً: مبیع اور ثمن کی مکمل تفصیلات بتائی جائیں، جس سے ہر قسم کی جہالت مرتفع ہوجائے، اور کوئی بھی شرط فاسد نہ لگائی گئی ہو وغیرہ ۔

آن لائن کاروبار میں اگر "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو)بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہو (یعنی سودا کرتے وقت یوں کہے کہ "فلاں چیز میں نے آپ کو اتنے میں بیچی"، وغیرہ) اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان،اسٹوروغیرہ سے خرید کردیتا ہو تو یہ صورت بائع کی ملکیت میں "مبیع" موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

البتہ اگر بیچنے والا پہلے سے وضاحت کردے کہ یہ چیز میری ملکیت میں نہیں ہے، میں کہیں سے لے کر اتنے میں آپ کو دوں گا، پھر کہیں سے خرید کر باقاعدہ قبضہ کرکے متعینہ قیمت پر فروخت کرے ، یا بیچنے والے اور خریدار کے درمیان بروکری کرکے متعینہ اجرت حاصل کرے تو یہ جائز ہوگا۔

باقی  کرنسی، سونا اور چاندی کی آن لائن خرید و فروخت شرعاً درست نہیں ہے، کیوں کہ ان اشیاء کی بیع درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ہاتھ در ہاتھ ہو اور مجلسِ عقد میں جانبین سے عوضین پر قبضہ پایا جائے۔

آپ کس قسم کا آن لائن کاروبار کرنا چاہتے ہیں ، اس کی تفصیل لکھ کر بھیج دیجیے ان شاء اللہ اس کا جواب دے دیا جائے گا۔

نیز مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

آن لائن کاروبار کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں