بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن ٹائپنگ کر کے پیسے کمانا


سوال

 کیا آن لائن ٹائپنگ کر کے پیسے کمانا جائز ہے؟ ایک کمپنی ہے جو آن لائن ٹائپنگ کا کام کرتی ہے، شروع میں وہ آپ سے 1800 روپے رجسٹریشن فیس کے طور پر لیتے ہیں، اور آپ کو روزانہ ایک ہدف دیا جاتا ہے جس میں آپ کو دو یا تین یا چار صفحات ٹائپ کر کے کمپنی کو بھیجنے ہوتے ہیں، ہر ایک صفحے کے بدلے میں کمپنی آپ کو ساڑھے سات سو روپے دیتی ہے، آیا یہ کام کرنا جائز ہو گا؟ راہ نمائی فرما دیجئے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  کمپنی میں اگر فی نفسہ کسی ناجائز  امر کے بارے میں     ٹائپنگ  نہ کرائی جاتی ہو اور ٹائپنگ کے علاوہ کوئی خلاف شریعت کام نہ کیا جا رہا ہوتو مذکورہ کمپنی میں آن لائن   کام کرنا  یعنی اجرت پر ٹائپنگ کرکے اس کے  ذریعہ کمائی  جائز ہے،لیکن شروع میں بطور  رجسٹریشن فیس کے 1800 روپے لینا  جائز نہیں، کیوں کہ رجسٹریشن فیس لینے کی نہ کوئی معقول وجہ ہے، اور نہ ہی کسی چیز کے عوض میں ہے اور کام کرنے والے کو کام کرنے پر اجرت دی جاتی ہے، کام کرنے والے سے رقم نہیں لی جاتی،لہذا شرط کے ساتھ پر مذکورہ کمپنی میں کام کرنا صحیح نہیں ہے۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن أبي سعيد الخدري، أن النبي صلى الله عليه وسلم: ‌نهى ‌عن ‌استئجار الأجير حتى يبين له أجره، وعن النجش، واللمس، وإلقاء الحجر. "

(مسند عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، حديث أبي رمثة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم، ج:18 ص:116 ط: مؤسسة الرسالة)

محیط برہانی میں ہے:

‌"وأما ‌بيان ‌شرائطها ‌فنقول ‌يجب ‌أن ‌تكون ‌الأجرة معلومة، والعمل إن وردت الإجارة على العمل، والمنفعة إن وردت الإجارة على المنفعة، وهذا لأن الأجرة معقود به والعمل أو المنفعة معقود عليه، وإعلام المعقود به وإعلام المعقود عليه شرط تحرزا عن المنازعة كما في باب البيع، وإعلام المنفعة ببيان الوقت، وهو الأجل أو بيان المسافة."

(كتاب الإجارة، الفصل الأول في بيان الألفاظ التي تنعقد الإجارة، ج:7 ص:395 ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن شرائط الإجارة ... ومنها: أن تکون الأجرة معلومةً. "

(کتاب الإجارة، الباب الأول، ج:4 ص:411 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں