بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن تصاویر دکھا کر سودا کرنا


سوال

آج کل بیع کی ایک شکل یہ ہے ایک آدمی بازار سے موبائل کی تصویرلے کر  WhatsApp گروپ میں بھیجتا ہے،   اور اس کی قیمت لکھ  دیتا ہے ، پھر اگر کسی کو لینا ہوتا ہو تو وہ شخص تصویر بھیجنے والے کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجتا ہے، اور یہ شخص بازار سے موبائل لے کر خود اس کو  TCS کے ذریعے گھر بھیج دیتا ہے کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ منقولی   اشیاء کی خرید و فروخت کے صحیح ہونے کے لیے وہ چیز فروخت کنندہ کی ملکیت و قبضہ میں ہونا شرعًا ضروری ہوتا ہے،  پس  جو چیز ملکیت میں نہ ہو، اسے فروخت  کرنا شرعًا  فاسد ہوتا ہے، اور ایسے سودے سے حاصل ہونے والا منافع سود ہونے کی وجہ سے حلال نہیں ہوتا۔

نیز  خریدار اگر فروخت کنندہ کے علاوہ کسی اور کو اپنی مطلوبہ چیز کی خریداری کے لیے کہتا ہے، تو وہ شخص اصطلاح شرع میں خریدار کا وکیل بالشراء  ہوتا ہے، وکیل بالشراء اپنی خدمات کے عوض پہلے سے طے شدہ  اجرت تو لینے کا حقدار ہوتا ہے، تاہم مذکورہ سودے سے نفع کمانا اس کے لیے جائز نہیں ہوتا، بلکہ اصل فروخت کنندہ سے مطلوبہ چیز جتنے میں خریدی ہو، اتنی ہی رقم اپنے مؤکل( اصل خریدارسے) وصول کرنے کا حقدار ہوتا ہے، پس صورت مسئولہ میں  ذکر کردہ خرید وفروخت کے طریقہ کار میں مذکورہ بالا دونوں خرابیاں ( ایسی چیز فروخت کرنا جو ملکیت میں نہیں، وکیل بالشراء کا فروخت کنندہ بن کر سودے سے نفع حاصل کرنا)  موجود ہیں لہذااس طریقہ پر خرید وفروخت جائز نہیں ہوگی،تاہم آن لائن خرید وفروخت کے جواز کی ممکنہ  صورتیں درج ذیل ہیں:

1۔ اشیاء کی تصاویر اپلوڈ کرنے والا خریدار کو بتا  دے کہ آپ کی مطلوبہ چیز میری ملکیت میں نہیں ، اگر آپ کو چاہیے تو میں اسے خرید کر آپ کو اتنی قیمت میں فروخت کرسکتاہوں، آڈر بک کرنے کے بعد مطلوبہ چیز   خرید کر اپنے قبضہ میں لینے کے خریدار سے باقاعدہ سودا کرکے فروخت کرے ۔

2۔ آن لائن کام کرنے والا فرد یا کمپنی ایک فرد (مشتری) سے آرڈر لے اورمطلوبہ چیز کسی دوسرے فرد یا کمپنی سے لے کر خریدار تک پہنچائے اور اس عمل کی اجرت مقرر کرکے لے تو یہ بھی جائز ہے۔ یعنی بجائے اشیاء کی خرید وفروخت کے بروکری کی اجرت مقرر کرکے یہ معاملہ کرے۔

3۔ اگر مبیع بائع کی ملکیت میں موجود ہو اور تصویر دکھلا کر سودا کیا جا رہا ہو تو ایسی صورت میں بھی آن لائن خریداری شرعاً درست ہوگی۔

آن لائن خرید و فروخت کے جواز کی ہر صورت میں خریدار کو مطلوبہ چیز ملنے کے بعد خیارِ رؤیت حاصل ہوگا، یعنی  مبیع ( مطلوبہ چیز)  خریدار کو جب  ملے تو  اگر مطلوبہ چیز تصویر میں دکھائی گئی چیز کے مطابق نہ ہو تو اسےواپس کرنے کااختیار حاصل ہوگا۔

رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:

"إذ من شرط المعقود عليه: أن يكون موجوداً مالاً متقوماً مملوكاً في نفسه، وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه، وأن يكون مقدور التسليم منح."

( کتاب البیوع، باب بیع الفاسد، ٥ / ٥٨، ط: دار الفكر)

تبیین  الحقائق شرح كنز الدقائقمیں ہے :

"قال رحمه الله: (لا بيع المنقول) أي لا يجوز بيع المنقول قبل القبض لما روينا ولقوله عليه الصلاة والسلام "إذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تستوفيه"۔ رواه مسلم وأحمد ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لا يملك والغرر حرام لما روينا. "

(  کتاب البیوع، ٤ / ٨٠، ط: المطبعة الكبرى الأميرية، بولاق، القاهرة)

حاشية ابن العابدينمیں ہے:

"ولو أعطاه الدراهم، وجعل يأخذ منه كل يوم خمسة أمنان ولم يقل في الابتداء اشتريت منك يجوز وهذا حلال وإن كان نيته وقت الدفع الشراء؛ لأنه بمجرد النية لا ينعقد البيع، وإنما ينعقد البيع الآن بالتعاطي والآن المبيع معلوم فينعقد البيع صحيحا. قلت: ووجهه أن ثمن الخبز معلوم فإذا انعقد بيعا بالتعاطي وقت الأخذ مع دفع الثمن قبله، فكذا إذا تأخر دفع الثمن بالأولى".

(کتاب البیوع، مطلب البیع بالتعاطی، ٤ / ٥١٦، ط: دار الفكر)

رد المحتار علی الدر المختارمیں ہے:

"مطلب في أجرة الدلال

 [تتمة]قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه ."

( كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، ٦ / ٦٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144504100121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں