آج کل بہت سے حفاظ بھاری معاوضہ لے کر آن لائن قرآن پڑ ھا رہے ہیں یہ جائز ہے یا نہیں؟
کوشش تو یہی کرنی چاہیے کہ قرآن کی تعلیم کسی مستند قاری سے بالمشافہہ حاصل کی جائے، اسی طرح قرآن پڑھانے والا بھی آن لائن کے بجائے آمنے سامنے بیٹھ کر لوگوں کو پڑھائے،اس طریقہ میں برکت بھی ہے اور یہ تعلیمی افادہ اور استفادہ کے لیے موزوں بھی ہے، تاہم اگر کوئی ضرورت ہو یعنی کسی جگہ صحیح قرآن پڑھانے والا دست یاب نہ ہو یا اور کوئی عذر ہو اور انٹرنیٹ کے ذریعے قرآن پڑھایا جائے، یہ جائز ہے اور اس پر مقررہ اجرت لینا بھی جائز ہوگا، لیکن اس میں درج ذیل باتوں کی رعایت رکھنی ضروری ہے:
1) قرآن کی تعلیم کے لیے ویڈیو کالنگ کا استعمال نہ کیا جائے، اس لیے ویڈیو کالنگ شرعاً تصویر کے حکم میں ہے، ہاں یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ ویڈیو کالنگ میں جان دار کی تصاویر سامنے نہ لائی جائیں، بلکہ ویڈیو میں قرآنِ مجید کو سامنے رکھ لیا جائے تو اس طرح پڑھانا جائز ہوگا۔
2) قریب البلوغ اور بالغہ خواتین کو مرد قاری پڑھانے سے اجتناب کرے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201741
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن