بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن نکاح کا حکم


سوال

1- میں  نے اپنی بیٹی کانکاح آن لائن کرادیا تھا ، جس میں نکاح کی مجلس یہاں ہوئی تھی ، دونوں جانب کے گواہان موجودد تھے ، یہاں سے ایجاب آن لائن ہو ااور لڑکے نے  آن لائن ہی وڈیو پر اسے آسٹریلیا میں قبول کیا تھا، پھر ہم نے گوہان کے دستخط کے بعد  نکاح نامہ لڑکے کو آسٹریلیا بھجوادیا تھا اور لڑکے نے اس پر دستخط کردیے تھے، پھر ہم نے نادرا سے رجسٹر ڈ کرادیا تھا ۔

پوچھنا یہ ہے کہ کیااس طرح سے آن لائن نکاح شرعًا منعقد ہوجاتاہے ؟

اس نکاح کی شرعًا کیا حیثیت ہے ؟

2- یہ نکاح ہم نے لڑکے والوں کے اصرار پر آن لائن کرایا تھا؛  کیوں کہ کووڈ کی وجہ سے آمدورفت کے مسائل تھے،  اب آسٹریلیا کے بارڈر کھل چکے ہیں ، لیکن اس موقع پر ہمیں پریشانی یہ ہے کہ آسٹریلیا سے آناجانا آسان نہیں ہے ، اگر ہم بیٹی کی رخصتی وہاں کردیتے ہیں اور دوبارہ سے حالات خراب ہوگئے تو ہمار جانا یا بیٹی کا یہاں آنا مشکل ہوگا ، والدین اور بیٹی کی آپس میں ملاقات ممکن نہ ہوسکے گی ، اگر یہ نکاح شرعاً منعقد ہوچکا ہے اور اب ہم اسے ختم کرنا چاہیں تو کیا ہم اس نکاح کو ختم کرسکتے ہیں ؟ اس کی شرعًا کیا صورت ہوگی ؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح منعقد ہونے کےلیےدو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کی مجلس بھی ایک ہونا ضروری ہے یعنی دولہا اور دلہن یا ان کے مقرر کردہ وکیل ایک ہی  مجلس میں موجود ہو کر ایجاب و قبول کریں   ۔ آن لائن ایجاب و قبول  کرنے کی صورت میں چوں کہ یہ شرط(اتحاد مجلس ) نہیں پائی جاتی اس لیے آن لائن نکاح کرنے سے شرعًا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

لہٰذا صورتِ  مسئولہ  میں  آن لائن نکا ح کا جو طریقہ سوال نامہ میں مذکورہے کہ سائل کی بیٹی نے پاکستان میں ایجاب کیا اور سائل کے ہونے والے  داماد  نے آسٹریلیا میں قبول کیاتو دونوں (دولہے اور دلہن )کی مجلس ایک نہ ہونے کی وجہ سے  یہ نکاح شرعًا منعقد نہیں ہوا۔

اگر یہ رشتہ برقرار رکھنا چاہیں توشریعت کے مطابق رخصتی سے قبل دوبارہ نکاح کرنا ہوگا ،اور اگر رشتہ ختم کرنا چاہیں تو اس کا بھی اختیار ہے ،البتہ  لڑکے والوں سے بات  چیت کرکے باہمی رضامندی سے کوئی فیصلہ کرنا بہتر ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و من شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين،قال الشامی (قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر بطل الإيجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان فجعل المجلس جامعًا تيسيرًا."

(کتاب النکاح، ص/14، ج/3، ط/سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں