بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن خریدی ہوئی چیز میں عیب نکل آئے تو کیا حکم ہے؟


سوال

 میں نے  آن لائن ایک گھڑی خریدی اور اس میں  فالٹ  نکلا میں نے واپس کردیا، انہوں نے رپلیس کرکے چار سے زائد مرتبہ گھڑی  بھیجی، لیکن سب میں فالٹ تھا تو میں  نے  ان سے کہا  کہ آپ مجھے میرے پیسے واپس کردیجیے تو وہ منع  کر رہے ہیں اور انہوں نے (replacement) کی قید لگائی تھی پہلے، لیکن وہ جو بھی رپلیس کر کے دے رہے ہیں، تو وہ فالٹ والی ہے تو اس مسئلہ میں کیا میں انسے (Refund) كا مطالبہ کرسکتا ہوں؟میں نے  ان سے ریفنڈ کا مطالبہ کیا تو وہ دینے سے انکار کر رہے ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر گھڑی میں واقعی  ایسا عیب تھا  جس  کی وجہ سے اس کی  مارکیٹ  میں قیمت کم  ہوتی ہو تو اس صورت میں سائل کو اختیار ہے کہ وہ گھڑی یا تو اسی طرح رکھ لے یعنی عیب والی گھڑی رکھ لے، یا عیب والی  گھڑی  فروخت کنندہ کو واپس کردے ،اگر فروخت کنندہ  اپنی خوشی سے واپس نہ لے تواس سلسلہ میں سائل قانونی چارہ جو ئی بھی کرسکتا ہے   ۔

وفي الفتاوى الهندية :

" خيار العيب يثبت من غير شرط كذا في السراج الوهاج وإذا اشترى شيئا لم يعلم بالعيب وقت الشراء ولا علمه قبله والعيب يسير أو فاحش فله الخيار إن شاء رضي بجميع الثمن وإن شاء رده كذا في شرح الطحاوي... ثم ينظر إن كان الاطلاع على العيب قبل القبض فللمشتري أن يرده عليه و ينفسخ العقد بقوله: رددت، و لايحتاج إلى رضا البائع و لا إلى قضاء القاضي و إن كان بعد القبض لاينفسخ إلا برضا أو قضاء."

(كتاب البيوع، الباب الثامن في خيار العيب، الفصل الأول في ثبوت الخيار و حكمه و شرائطه و معرفة العيب و تفصيله، 3/ 66 ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144311100626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں