بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن جمعہ کا حکم


سوال

 موجودہ وبائی حالات میں  بذریعہ آئن  لائن جمعہ کا خطبہ پڑھانا اور سننا، آئن لائن پر ہی جماعت قائم کرنا جائز ہے؟ جیسے، آج کل غامدی صاحب کا یہی فتوی عام ہورہاہے، مدلل جواب عنایت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ باجماعت نماز کے قیام کی منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ امام اور مقتدی  کا مکان نماز میں حقیقتاَ یا حکماَ متحد ہو،  حقیقتاَ  جیسے عام مساجد، حکمًا جیسے درمیان میں خلا یعنی راستہ یا نہر وغیرہ ہونے کی صورت میں صفوں کے متصل ہوجانے سے مکان متحد ہوجاتا ہے، یعنی   تمام نمازیوں کے درمیان آپس میں اتصال ہو اور اتصال کا مفہوم یہ ہے کہ نمازیوں کے درمیاں آپس میں انقطاع نہ ہو، لہذا اگر جماعت کی نماز کے دوران مسجد  کی  حدود  سے باہر نماز  پڑھنے والے  کچھ مقتدی اگلی صف والوں سے منقطع ہو جائیں اور ان کے درمیان  اور  اگلی صف  والوں کے درمیان آٹھ فٹ سے زیادہ فاصلہ آ جائے تو  پیچھے صف والوں کی نماز اس امام کی اقتدا  میں درست نہیں ہو گی۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی سے یہ بات بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ آن لائن جماعت کروانا کسی صورت جائز نہیں ہو سکتا؛ کیوں کہ اس صورت میں آن لائن جماعت میں شامل ہونے والا ہر شخص  جگہ کے اعتبار سے دوسرے شخص سے مکمل طور پر منقطع ہو گا، اس  لیے ایسی باتوں کی طرف بالکل  دھیان نہ دیا جائے اور شریعت پر اسی طرح عمل کیا جائے  جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے منقول ہو کر ہم تک شریعت پہنچی ہے۔

فتاوی  ہندیہ  میں ہے:

"[الفصل الرابع في بيان ما يمنع صحة الاقتداء وما لا يمنع]

المانع من الاقتداء ثلاثة أشياء:

(منها) طريق عام يمر فيه العجلة والأوقار، هكذا في شرح الطحاوي، إذا كان بين الإمام وبين المقتدي طريق إن كان ضيقاً لا يمر فيه العجلة والأوقار لا يمنع، وإن كان واسعاً يمر فيه العجلة والأوقار يمنع. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة. هذا إذا لم تكن الصفوف متصلةً على الطريق، أما إذا اتصلت الصفوف لايمنع الاقتداء، ولو كان على الطريق واحد لايثبت به الاتصال، وبالثلاث يثبت بالاتفاق، وفي المثنى خلاف، على قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يثبت، وعلى قول محمد - رحمه الله تعالى - لا. كذا في المحيط".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 292):

"و المانع في الصلاة فاصل يسع فيه صفين على المفتى به "و" يشترط أن "لا" يفصل بينهما "حائط" كبير "يشتبه معه العلم بانتقالات الإمام فإن لم يشتبه" العلم بانتقالات الإمام "لسماع أو رؤية" ولم يكن الوصول إليه "صح الاقتداء" به "في الصحيح" وهو اختيار شمس الأئمة الحلواني لما روى أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي في حجرة عائشة رضي الله عنها والناس في المسجد يصلون بصلاته وعلى هذا الافتداء في الأماكن المتصلة بالمسجد الحرام وأبوابها من خارجه صحيح إذا لم يشتبه حال الإمام عليهم بسماع أو رؤية ولم يتخلل إلا الجدار كما ذكره شمس الأئمة فيمن صلى على سطح بيته المتصل بالمسجد أو في منزله بجنب المسجد وبينه وبين المسجد حائط مقتديا بإمام في المسجد وهو يسمع التكبير من الإمام أو من المكبر تجوز صلاته كذا في الجنيس والمزيد".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں