بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن گیم سے پیسہ کمانا اور اس کا استعمال


سوال

آن لائن گیمز کھیل کا پیسہ کمانا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر کچھ پیسہ حاصل کیا جا چکا ہے تو اس کا کیا کیا جائے کیا عمومی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آن لائن گیم کھیل کر جو پیسے وصول کئے ہیں وہ حلال نہیں ہے، اور اس سے جو پیسے کمائے ہیں وہ ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کر دے۔

جواہر الفتاوی میں ہے:

"جو مالِ حرام کسی خدمت یا کسی چیز کے بدلہ میں حاصل کیا گیا ہے اس کا حکم یہ ہے کہ اس قسم کے مالِ حرام، حرام کمائی کمانے والے کے لیے حلال نہیں ہےبلکہ یہ ملکِ خبیث ناجائز آمدنی ہونے کی بناء پر واجب التصدق ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی آمدنی کو جو حرام قرار دیا ہے ایسے مال کا خبث کسبِ خبیث اور ناجائز ذرائع آمدنی کی وجہ سے ہے،دوسرے آدمی کے حق کے متعلق  ہونے کی بناء پر نہیں ہے۔ لہذا ایسے مال کے خبث اور حرمت سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی سب سے پہلا کام یہ کرے کہ ان ناجائز ذرائع آمدنی کو ترک کر دے اور اللہ تعالی سے معافی مانگے ، توبہ واستغفار کرے ۔دوسرا کام یہ کرے کہ ناجائز اور حرام مال کو بلا نیت ثواب فقراء میں صدقہ کر کے اپنے آپ کو فارغ کرے ، حلال اور جائزآمدنی کا انتظام کرے اور حلال روزی اور کمائی پر اکتفاء کرے،خواہ اس کی مقدار کم ہو ۔۔۔الخ"

(جواہر الفتاوی جلد سوم ص: 87، 88 ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں