بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن فورسیج کمپنی میں کام کرنے کے بارے میں ہمارا موقف


سوال

 فورسیج کے بارے میں جامعہ بنوریہ کا ایک عکسی فتویٰ ملا ہے،جس میں فورسیج کے ساتھ انویسٹمنٹ کو جائز قرار دیا گیاہے ، اس کے بارے میں آپ حضرات کی کیا رائے ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آن لائن فورسیج  میں  یہ ہوتا ہے کہ کوئی بندہ مخصوص رقم مثلاً: 2700 روپے انوسٹ کر کے کمپنی جوائن کرتاہے، جس کےتوسط سے اس بندہ نے  کمپنی جوائن کی اس کو کمپنی 1000 دیتی ہے، اس کے بعداس بندہ نے ایک ٹیم بناکرلوگوں سے  یہ کمپنی جوائن کروانی ہوتی ہے، پھر اس بندہ کے توسط سے جو بھی کمپنی کو جوائن کرتاہے، ہرایک بندہ کے جوائن کرنے پر اس کو کمپنی 1000 روپیہ دیتی ہے، اور کمپنی کی اپنی کوئی پروڈکس نہیں، بلکہ 2700 میں سے1000 اس کو ملتاہے جس کے توسط سے کمپنی جوائن کی گئی ہے، اور بقیہ  1700 کمپنی کو ملتی ہے۔

ہماری معلومات کے مطابق آن لائن فورسیج کمپنی کے مذکورہ طریقے  میں شرعا دو خرابیا ں پائی جاتی ہیں، ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے کہ کمپنی  جوائن کرنے کے لیے 2700 روپے جمع کرنے پڑتے ہیں، یہ رقم جمع کیے بغیر کمپنی جوائن نہیں کی جاسکتی، کمپنی جوائن کرنے کے  بعدممبر کو 1000 روپے تب ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو اپنے توسط سے ممبر بنائےگا، ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے، دوسرا یہ کہ حقیقت میں اس کمپنی کا کوئی کاروبار نہیں ہے،   لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ وجوہات کی بنا پر مذکورہ کمپنی جوائن کرنا اور نفع کماناجائز نہیں ہے، يہي ہمارا موقف ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) ‌لأن ‌القمار ‌من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(کتاب الحظر و الإباحة، فصل فی البیع، ج:6، ص:403، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100962

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں