بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن دعوی پیش کرنے کا حکم


سوال

دعویٰ کے لئے ضروری ہے کہ مدعی ، قاضی یا اس کے نائب کی مجلس میں اپنا مدعا پیش کرے ، اگر وہ کہیں اور اپنی شکایت رکھے تو یہ دعویٰ نہیں ہوگا، موجودہ حالات میں اگر مجلس قضا کے آفس میں قاضی کو یا فریقین کو آنے سے منع کردیا گیا ہو تو مدعی آن لائن اپنا دعویٰ پیش کرسکتا ہے اور اس کو مجلس قضاء میں حاضری تصور کیا جائے گا جواب مطلوب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ دعوی کے قابل قبول ہونے کے لئے ضروری ہے کہ دعویٰ قاضی یا اس کے نائب کی مجلس میں پیش کیا جائے ،جس کے خلاف  دعویٰ پیش کیا جارہا ہے (مدعی علیہ ) اس کابھی مجلس قضاء میں حاضر ہونا ضروری ہے ۔لہذا آن لائن پیش کیا جانے  والا دعویٰ  مجلس قضاء میں حاضر ہونے  کی شرط مفقود ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں ہوگا اور اسے مجلس قضاءمیں حاضری تصور نہیں کیاجائے گا ۔نیز  آن لائن مجلس قضاءکے دیگر مفاسد میں سے جاندار اشیاء کی تصویر کشی بھی پائی جاتی ہے جوکہ شرعا جائز نہیں ہے۔

الدرالمختار میں ہے :

"(وشرطها) أي شرط جواز الدعوى (مجلس القضاء وحضور خصمه) فلا يقضى على غائب۔"

(کتاب الدعوی ،ط: سعید،5/543)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما شروط صحتها)منها حضرة الخصم فلا تسمع الدعوى والبينة إلا على خصم حاضر۔۔ومنها مجلس القضاء فالدعوى في غير مجلس القضاء لا تصح حتى لا يستحق على المدعى عليه جوابه۔"

(کتاب الدعوی ، ط: دارالفكر بيروت،4/2)

مسلم شریف میں ہے :

"عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن أبيه ، أنه سمع عائشة ، تقول:‏‏‏‏ دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد سترت سهوةً لي بقرام فيه تماثيل، ‏‏‏‏‏‏فلما رآه هتكه وتلون وجهه، ‏‏‏‏‏‏وقال: يا عائشة:‏‏‏‏ " أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله "، ‏‏‏‏‏‏قالت عائشة:‏‏‏‏ فقطعناه، ‏‏‏‏‏‏فجعلنا منه وسادةً أو وسادتين."

ترجمہ:" ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے ایک طاق یا مچان کو اپنے ایک پردے سے ڈھانکا تھا جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی شکل بناتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ بنایا یا دو تکیے بنائے۔"

"عن نافع ، أن ابن عمر أخبره، ‏‏‏‏‏‏أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم ".

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا جلاؤ ان کو جن کو تم نے بنایا۔"

"عن مسروق ، عن عبد الله ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " إن أشد الناس عذاباً يوم القيامة المصورون ".

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

(صحيح مسلم، كتاب اللباس و الزينة، باب لاتدخل الملائكة بيتًا فيه كلب و لا صورة، ص: 1668)

الدر مع الرد میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ۔۔۔۔۔أن التصوير يحرم؛ ولو كانت الصورة صغيرة كالتي على الدرهم أو كانت في اليد أو مستترة أو مهانة مع أن الصلاة بذلك لا تحرم، بل ولا تكره لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر۔۔۔الخ."

(کتاب الصلوٰۃ،باب ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،1/647،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں