بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن کمپنی کے لیے طلبہ کے داخلہ کروانے پر کمیشن لینے کا حکم


سوال

 میں جس آن لائن اکیڈمی میں کام کرتی ہوں وہاں مختلف کورسز ہوتے ہیں،جیسے youtube video editing ،free lance graphic desingاسی جیسے کورسز ہوتے ہیں، ان کی تشہیر کے لیے اکیڈمیECOایک ویڈیوکی صورت میں اشتہاربناتی ہے، جس میںBACK GROUNDمیں میوزک بھی ہوتاہے، اب ہمار کام یہ ہوتاہے کہ ہم ان کورسز میں آنے والےطلباء کو   enrollکرتےہیں، اسی پر  ہمیں فی طالبعلم دس یا پندرہ فیصد کمیشن ملتاہے. اب سوال یہ ہے کہ یہ کمیشن میرے لیے حلال ہےیانہیں ؟کیون کہ مجھے جس student پر کمیشن مل رہاہے وہ اسی موسیقی والے اشتہارکو دیکھ کرآتاہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ کمپنی میں کرائے جانے والے کورسز میں خلاف شرع امور"مثلاً :طلبہ کوجاندارکی ویڈیوزاپلوڈ کرنے یا انہیں آڈٹ کرنے کے طریقے سکھانایا میوزک چلانے کے طریقے بتانا "وغیرہ ہوتے ہیں، تو ایسے کمپنی کے اشتہارات شائع کرنااور اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینااور آنے والے لوگوں کو enrollکرنا جائز نہیں ہے،البتہ اگر ان کورسز میں کوئی خلافِ شرع امر نہ ہوتو اس کمپنی کے طلباء اور اسٹوڈنٹس کی  انرولمنٹ کروانے پر کمیشن لینا شرعاً درست ہے ۔

البتہ  اس ادارے  کی تشہیر کے لئے میوزک یاکسی بھی غیر شرعی ذریعہ کااختیار کرنا فی نفسہ ناجائز اور باعث گناہ ے، جس سے اجتناب لازم ہے۔

تفسیر ابنِ کثیر میں ہے:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات وهو البر،وترك المنكرات وهو التقوى وينهاهم عن التناصر على الباطل والتعاون على المآثم والمحارم، قال ابن جرير : الإثم ترك ما أمر الله بفعله والعدوان مجاوزة ما حد الله لكم في دينكم ومجاوزة ما فرض الله عليكم في أنفسكم وفي غيركم."

(ج:3،ص:10،ط:دارالکتب العلمیۃ)

وفیہ ایضاً:

"ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم ويتخذها هزوا أولئك لهم عذاب مهين۔۔۔لما ذكر تعالى حال السعداء، وهم الذين يهتدون بكتاب الله وينتفعون بسماعه، كما قال [الله] تعالى: {الله نزل أحسن الحديث كتابا متشابها مثاني تقشعر منه جلود الذين يخشون ربهم ثم تلين جلودهم وقلوبهم إلى ذكر الله ذلك هدى الله يهدي به من يشاء ومن يضلل الله فما له من هاد} ، عطف بذكر حال الأشقياء، الذين أعرضوا عن الانتفاع بسماع كلام الله، وأقبلوا على استماع المزامير والغناء بالألحان وآلات الطرب، كما قال ابن مسعود في قوله تعالى: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} قال: هو -والله-الغناءعن أبي أمامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا يحل بيع المغنيات ولا شراؤهن، وأكل أثمانهن حرام، وفيهن أنزل الله عز وجل علي: {ومن الناس من يشتري لهو الحديث} ."

(سورت لقمان،آیت نمبر:6،ج:6،ص:330/ 331،ط:دارطیبۃ للنشروالتوزیع)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں