بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن کیپچا حل کرنا


سوال

آج کل زیادہ تر لوگ کیپچا کو حل کرکے آن لائن کما رہے ہیں، جس میں وہ کچھ الفاظ یا حروف ٹائپ کرتے ہیں، وہ تقریباً 10 سے 15 منٹ تک کیپچا حل کرتے ہیں اور پیسے کماتے ہیں، جسے وہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے آسانی سے نکال سکتے ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ہماری تحقیق اور معلومات کے مطابق کیپچا ایک مختصر آن لائن ٹائپنگ ٹیسٹنگ ہے جسے انسان آسانی کے ذریعے سے پاس کرسکتا ہے، لیکن روبوٹ سوفٹ ویئر کے پروگراموں کے لیے اسے مکمل کرنا مشکل ہے، لہذا ٹیسٹ کا اصلی نام: Completely Automated Public Turing test to tell Computers and Humans Apart یعنی کمپیوٹر اور انسانوں کو الگ بتانے کے لیے مکمل طور پر خودکار پبلک ٹورنگ ٹیسٹ، جسے مختصراً CAPTCHA یعنی کیپچا کہا جاتاہے۔ کیپچا آڑھے تیڑھے حروف یا نمبرات پر مشتمل ایک تصویر ہوتی ہے، جسے پڑھ کر دیے ہوئے خانے میں لکھنا ہوتا ہے، اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ آیا ویب سائٹ استعمال کرنے والا انسان ہے یا سافٹ ویئر بوٹ، کسی سافٹ ویئر بوٹ کے لئے اس تصویر میں لکھے ہوئے حروف کو پڑھنا ازحد مشکل ہوتا ہے، لیکن انسان چند لمحوں میں یہ الفاظ شناخت کرسکتا ہے۔

کیپچا سے کمانے والی ویب سائیٹس پہلے آپ سے کیپچا کو لکھواتے ہیں، اگر درست ہو تو اسے اپنے پاس محفوظ کر کے آگے دوسری ویب سائٹس کو اپنی ڈیٹا فروخت کرتے ہیں تاکہ یہ دوسری ویب سائٹس کیپچا کو اس کے اصل مقصد یعنی انسان اور سافٹ ویئر بوٹ میں فرق کرنے کے لیے استعمال کرسکیں۔

آن لائن کیپچا حل کرکے کمانے کا طریقہ یہ ہے کہ چند مخصوص ویب سائٹس پر کیپچا حل کیا جاتا ہے اور ویب سائٹ پر ایک کیپچا حل کرنے پر حل کرنے والے کو اس کی اس محنت کے عوض مخصوص طے شدہ رقم دی جاتی ہے، جسے حل کرنے والا بینک اکاؤنٹ کے ذریعے نکال سکتا ہے، اور اس کیپچا کے حل کرنے اور اس میں شریک ہونے کے لیے ویب سائٹس والوں کی طرف سے کوئی فیس بھی نہیں لی جاتی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ رقم کا لینا جائز اور درست ہے۔

ہدایہ میں ہے:

"الإجارة: عقد على المنافع بعوض."

(کتاب الإجارات، ج: 3، ص: 230، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311102197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں