بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن اشتہارات کے ذریعہ پیسے کمانا


سوال

آن لائن ایڈز کے ذریعے پیسے کمانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

آن لائن ایڈز کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے اگر آپ کو مختلف اشتہارات پر کلک کرنا پڑتا ہے اور ان کلک کے بقدر آپ کو معاوضہ ملتا ہے تو یہ درج ذیل وجوہات کی بنا  پر ناجائز ہے:

  1. اس میں ایسے لوگ  اشتہارات کو دیکھتے ہیں  جن کایہ چیزیں لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں، بائع کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ  ایک قسم کا دھوکا ہے۔
  2.  ان اشتہارات مٰیں جان دار کی تصاویر بھی موجود ہوتی ہیں اور جان دار کی تصویر  کسی بھی طرح کی ہو اس کا دیکھنا جائز نہیں؛ لہذا اس پر جو اجرت  لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔
  3. ان اشتہارات میں  خواتین کی تصاویر بھی ہوتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے مستقل گناہ ہے۔

اور اگر آن لائن ایڈز سے پیسے کمانے کے لیے آپ یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں کہ اپنی ویب سائٹ پر گوگل کےیا کسی اور کمپنی کے  اشتہارات لگا کر پیسے کماتے ہیں تو  اس میں اس بات کا خیال رکھناضروری ہے کہ وہ کسی حرام کام یا حرام پروڈکٹ کے اشتہار نہ ہوں، نہ ان مٰیں کسی جاندار کی تصاویر ہوں اور نہ وہ موسیقی و دیگر غیر شرعی چیزوں پر مشتمل ہوں۔ اگر ان شرائط کا لحاظ رکھا جائے تو ان اشتہار ات سے حاصل شدہ آمدنی جائز ہے۔ لیکن اگر کوئی اشتہار ان مذکورہ ناجائز امور پر مشتمل ہو تو اس کو اپنی ویب سائٹ پر لگانا اوراس سے حاصل شدہ آمدنی جائز نہیں ہے۔

ہماری معلومات کے مطابق اگر  ویب سائٹ پر ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو متعلقہ ادارہ  ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتاہے، مثلاً پاکستان میں اسی پیج پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتاہے، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی ہوتی ہے، اگر صورتِ حال یہی ہو تو شرعاً اس طریقے سے کمانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (1/ 290):

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لا يستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ...  ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں