بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن ایڈ سین کرنے پر پیسے کمانا


سوال

میرا ایک دوست ایک ویب سائٹ پر آن لائن ایرننگ کررہا ہے، اس طریقہ سے  کہ وہ اس ویب سائٹ ہر ہفتہ کے 320 روپے انویسٹ کرتا ہے ، پھر ویب سائٹ  ورکر اس کو ایک ہفتہ کا ٹارگٹ  دیتے ہیں  کہ ایک ہفتہ میں  100 ایڈ دیکھنے ہیں ، اگر وہ ٹارگٹ  پورا کرتا ہے تو  کمپنی اس ٹارگٹ یعنی 100 ایڈ دیکھنے کے 320 روپے منافع دیتی ہے، اگر  ٹارگٹ میں کمی بیشی ہوئی  ہو تو اس حساب سے روپے کٹ ہوتے ہیں، یاد رکھیں کہ ایڈ میں تصویر نہیں ہوتی، کچھ آرٹیکلز پڑھنے ہوتے ہیں، ایسے  کمائی کرنا ٹھیک ہے یا نہیں ؟


جواب

آپ اگر متعلقہ کمپنی کی تفصیل  بتاکر جواب معلوم کرتے تھے تو اس صورت میں اس کمپنی کے کام کا شرعی حکم حتمی طور پر بتایا جاسکتا ہے، تاہم جس قدر آپ نے سوال میں صورت لکھی ہے اس کے مطابق  مذکورہ  طریقہ سے پیسے کمانا جائز نہیں ہے، اس میں درج ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں:

1۔۔   اس میں ایسے لوگ  پراڈکٹ کے اشتہارات کو دیکھتے ہیں جن کایہ چیزیں لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں، بائع کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ  ایک قسم کا دھوکا ہے کہ آپ کے اشتہار کو اتنے لوگوں  کو ہم نے دکھادیا ہے۔

2۔ اس میں کلک کرنے والا ایک ہی شخص کئی بار کلک کرتا ہے،  جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اشتہار دیکھنے والے بہت سے لوگ ہیں، جس سے اشتہار دینے والوں کی ریٹنگ بڑھتی ہے، حالاں کہ یہ بات بھی خلاف واقعہ اور دھوکا دہی ہے۔

3۔۔ نیز  اگر ایڈ میں تصویر یا کسی پروڈکٹ کا اشتہار نہ  ہو تو  بھی ایڈ پر کلک  منفعتِ مقصودہ نہیں ہے، اس لیے یہ اجارہ صحیح نہیں ہے۔

4۔۔  اگر ان اشتہارات میں  جان  دار کی تصاویر یا خواتین  کی تصاویر بھی ہوں تو یہ اس پر مستزاد قباحت ہے۔

5۔۔  اگرابتدا  میں دی  جانے والی رقم انویسمنٹ کے طور پر ہو تو  320 روپے انویسمنٹ کرکے متعینہ طور پر ایک ہفتہ میں 320 روپے کا نفع مل رہا ہے،  جب کہ شرعاً اس طرح کی انویسمنٹ ناجائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4):

"هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں