بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن خریداری میں متعینہ وقت کے بعد آرڈر ملنے کا حکم


سوال

آئٹم کا آن  لائن آرڈر  کیا،بیچنے  والے  نے آرڈر  دس دن میں بھیجنے کا کمنٹ کیا، دس  دن میں آرڈر وصول نہیں ہوا، دس  دن اور انتظار کیا ،آرڈر نہیں وصول ہوا، مکمل  بیس  دن بعد آرڈر پر  ریفنڈ لے لیا، ریفنڈ  لینے  کے بیس  دن بعد آرڈر وصول ہو گیا،  کیا آرڈر فری ہو گیا؟ یا پیسے دینے  ہیں ؟ پیسے  تاخیر سے  ڈ یلیوری پر  جرمانہ  لگا کے کم دینا  جائز ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب آپ نے آرڈر منسوخ کیا اور  بیچنے والے نے بھی قبول کرلیا تو معاملہ ختم ہوگیا۔ اب جو آئٹم آپ کو وصول ہوا ہے ،وہ آپ کو وصول نہیں کرنا چاہیے  تھا، کیوں کہ معاملہ دونوں جانب سےختم ہوچکا تھا، لیکن جب وصول کرلیا تو وہ آپ کے پاس امانت ہے اور بیچنے والے کی ملکیت ہے۔بیچنے والے کو حق ہے کہ وہ آپ سے اپنی چیز واپس وصول کرلے یا آپ حُسنِ اَخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے  چیز انہیں واپس بھیج دیں یا ان سے پوچھ کر واپس کردیں، یہ تمام صورتیں جائز ہیں۔

یا بیچنے والے سے دوبارہ سودا کرکے قیمت ادا کردیں اور چیز رکھ لیں۔بہرحال یہ آئٹم فری نہیں ہوا ہے، یا تودوبارہ خریدنا ہوگا یا واپس کرنا ہوگا۔

اگر آرڈر منسوخ ہونے کے باوجود بیچنے والنے نےا ٓئٹم آپ کو بھیجا ہو، اس صورت میں چوں کہ آپ نے  چیز رکھ لی ہے، اس لیے تعاطی (کچھ کہے بغیر عملی لین دین ) کی وجہ سے بیع ہوگئی ہے اور قیمت کی ادائیگی بھی آپ پر لازم ہے۔

آخری دو صورتوں میں (یعنی جب کہ وہ چیز خریدنا مقصود ہو) تاخیر سے ڈیلیوری پر کم رقم دینا جائز نہیں ہے۔

وفي شرح معاني الآثار:

"عن عمرو بن يثربي، قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال «لا يحل لامرئ من مال أخيه شيء إلا بطيب نفس منه»."(2/ 313 ط:حقانية)

وفي الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار:

"(تصح بمثل الثمن الاول وبالسكوت عنه) و يرد مثل المشروط ولو المقبوض أجود أو أردأ." (ص: 423)

وفي الهداية في شرح بداية المبتدي:

"البيع ينعقد بالإيجاب والقبول إذا كانا بلفظي الماضي."(3/ 18) شركة علمية ملتان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144205200211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں