بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن کاروبار میں قبضے کی صورت


سوال

آن لائن خرید و فرخت میں قبضہ کی کیا صورت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  قبضہ نام ہے کسی بھی چیز پر اختیار و تصرف کے حاصل ہوجانے کا   جس کی وجہ سے انسان اس چیز میں بلا کسی مانع کے تصرف کر سکے ، نیز اشیاء کی نوعیت کے اعتبار سے بھی قبضہ کی صورتیں مختلف ہوسکتی ہیں، یعنی قبضہ کےلیے کسی چیز کو ہاتھ میں لینا ضروری نہیں ہے بلکہ قبضہ کے معنی قدرت دینا اور عرف وعادت کے اعتبار سے ایسے موانع ہٹادینا جو اس کے استعمال میں حائل ہوسکتے ہوں۔

لہٰذا اگر آن لائن کسی منقولی (یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے والی اشیاء) چیز کی خرید وفروخت کی ہوتو اس کے  قبضہ کےلیے مشتری خود اس کو اپنے قبضہ میں لے لے یااپنے کسی وکیل کے ذریعے اس چیز پر قبضہ کروالے تو شرعاً ایسا قبضہ معتبر ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌معنى ‌القبض هو التمكين، والتخلي، وارتفاع الموانع عرفا وعادة حقيقة، وإن كان أخذه لنفسه لا ليرده على صاحبه صار قابضا له عقيب العقد بلا فصل."

(كتاب البيوع،ج:5،ص:148،ط:دارالكتب العلميه)

وفیہ ایضاً:

"وأما) تفسير التسليم، والقبض فالتسليم، والقبض عندنا هو التخلية، والتخلي وهو أن يخلي البائع بين المبيع وبين المشتري برفع الحائل بينهما على وجه يتمكن المشتري من التصرف فيه فيجعل البائع مسلما للمبيع، والمشتري قابضا له."

(كتاب البيوع،ج:5،ص:244،ط:دارالكتب العلميه)

الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے"

"اتفق الفقهاء على أن قبض العقار يكون بالتخلية والتمكين من اليد والتصرف. فإن لم يتمكن منه بأن منعه شخص آخر من وضع يده عليه، فلا تعتبر التخلية قبضا...وقال الحنفية: قبض المنقول يكون بالتناول باليد أو بالتخلية على وجه التمكين."

(حرف القاف،فصل القبض،ج:32۔ص:261۔ط:دارالسلاسل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100833

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں