بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن نکاح


سوال

میرا بیٹا اس وقت بیرون ملک رہائش پذیر ہے، آئندہ ماہ دسمبر میں اس کا نکاح ہونا طے پایا ہے، نکاح کی مجلس یہاں کراچی میں لڑکی والوں کے ہاں منعقد ہونی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آن لائن نکاح شرعا جائز ہے یا نہیں؟ یعنی میرا بیٹا بوقت نکاح آن لائن آکر نکاح کو قبول کرے تو اس کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے لڑکا، لڑکی یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیلوں کا ایک مجلس میں ایجاب و قبول کا پایا جانا شرعاً ضروری ہے، ایجاب و قبول کی مجلس اگر مختلف ہو تو ایسی صورت میں شرعًا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ لہذا صورتِ  مسئولہ میں لڑکے کا عقد نکاح کی مجلس میں ایجاب یا قبول نہ کرنے کی وجہ سے مذکورہ آن لائن نکاح درست نہیں ہوگا، البتہ اس كے صحيح هونے کا طریقہ یہ كه لڑکا کسی معتبر شخص کو مثلًا اپنے والد کو اپنےنکاح کرانے کا وکیل بنا دے اس پر دو گواہ بھی قائم کردے پھر وہ وکیل عقد نکاح میں گواہوں کی موجودگی میں  لڑکے کی طرف سے اس کا نام و ولدیت کے ساتھ لے کرایجاب یا  قبول کرے تو نکاح منعقد ہو جائے گا، مثلا لڑکے کا وکیل یوں کہے کہ "میں اپنے بیٹے فلاں کی طرف سے یہ نکاح قبول کرتا ہوں" تو ان الفاظ سے شرعاً نکاح منعقد ہو جائے گا۔ باقی دوسرے  ملک میں موجود لڑکے کا آن لائن میں نکاح کو قبول کرنا شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں فضول اور عبث کام ہوگا۔ لڑکے کی غیر موجودگی میں اصل ایجاب/ قبول شرعاً وہی ہے جو لڑکے کا وکیل گواہوں کی موجودگی میں کرے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين،قال الشامی (قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر بطل الإيجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان فجعل المجلس جامعا تيسيرا."

              (کتاب النکاح، ص/14، ج/3، ط/سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144304100111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں