بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اولڈ بینیفیٹ کا حکم


سوال

اولڈ بینیفیٹ کب جائز ہے اور اس کے جائز اور ناجائز ہونے کی وجہ کیا ہے؟ نیز اگر کمپنی اپنے طرف سے ادا کرتی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اولڈ  بینیفٹ  اکاؤنٹ میں  چوں کہ ملازم کی تنخواہ کی رقم جمع ہوتی ہے  جو کہ قرض ہےاور اس  رقم پر اسے نفع  ملتا ہے ، اس لیے یہ اکاؤنٹ  کھلواناجائز نہیں ہے۔ اب اگر ملازم نے یہ اکاؤنٹ خود کھلوایا ہے تو  ملازم نے  جس قدر  رقم اس اکاؤنٹ میں جمع کروائی تھی اسی قدر رقم  واپس لے سکتاہے ، اس  رقم  پر اضافی سود نہیں لے سکتا  اور اگر ملازم نے یہ اکاؤنٹ خود نہیں کھلوایا،بلکہ ملازمت کے دوران کمپنی  کی طرف سے  خود  کھولا گیا ہے  تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر  ملازم  کی تنخواہ میں سے اس مد کی کٹوتی ملازم  کی رضامندی سے ہوتی ہے، تب تو جس قدر رقم اس مد میں جمع ہوئی تھی، حساب لگا کر صرف اسی قدر رقم  ملازم  کے لیے لینا  درست ہوگا، اس سے زیادہ نہیں، اور اگر کٹوتی جبری ہے،  ملازم  کی رضامندی اس میں شامل نہیں ہے، تب  اضافی رقم لینا ملازم کے لیے جائز  ہے، یہ اکاؤنٹ کھلوانے کا گناہ ادارے  والوں کو ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"لَعَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ الرِّبَا وَمُوَكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»."

(مشكاة المصابيح ص 244، قديمي)

 وفي الأشباه:

"كل قرض جر نفعًا فهو حرام."

(5/ 166 ط:سعید)

وفي المجلة:

"مادة 837: تنعقد  الهبة  بالإيجاب و القبول و تتم بالقبض."

(ص: 162ط:كارخانه تجارت كتب)

فقط والله اعلم



فتوی نمبر : 144411101094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں