بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تیل میں چوہا گر جائے اور اسے زندہ نکال لیا جائے تو تیل کا حکم


سوال

 اگر 15 کلو والے سَرسوں تیل کے ڈبے میں بڑا چوہا گر جائے اور کچھ وقت بعد اس کو زندہ ہی باہر نکال دیا جائے تو تیل پاک رہے گا یا ناپاک ہوگا ؟ تیل اگر ناپاک ہوجائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر تیل کےڈبہ میں چوہا گر کر زندہ نکل آئے، چوہے نے تیل میں منہ بھی نہ مارا ہو اور چوہے کے بدن پر کوئی ظاہری نجاست بھی موجود نہ ہو تو  تیل پاک ہے، اس کی خرید و فروخت اور استعمال کرنا جائز ہے، لیکن اگر چوہے نے تیل میں منہ مار کر تیل  جوٹھا کردیا تو ایسے تیل کا استعمال مکروہِ  تنزیہی ہوگا، کیوں کہ چوہے کا جوٹھا مکروہِ تنزیہی ہے۔

نیز تیل   اگر کسی بھی وجہ  سےناپاک ہو  جائے یعنی اس میں کوئی ناپاک  چیز یا جانور وغیرہ گر جائے،  تو ایسے تیل کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنا تیل ہو اُتنا یا اس  سے  زائد  پانی ڈال کر اس کو  پکایا جائے،  جب پانی جل جائے تو پھر اور (نیا) پانی ڈال کر جلایا جائے، اس طرح تین دفعہ  کرنے  سے  تیل پاک ہوجائے گا،  یا پھر یہ کہ جتنا تیل ہو اتنا ہی پانی ڈال کر اچھی طرح ہلایا جائے، جب وہ پانی  کے  اوپر  آجائے تو کسی طرح اُس پانی کو اُٹھالیا جائے، اسی طرح تین دفعہ پانی ملاکر اٹھالینے سے پاک ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن وقع نحو شاة وأخرج حيًّا فالصحيح أنه إذا لم يكن نجس العين و لا في بدنه نجاسة و لم يدخل فاه في الماء لم يتنجس، وإن أدخل فاه فيه فمعتبر بسؤره فإن كان سؤره طاهرًا فالماء طاهر، و إن كان نجسًا فنجس فينزح كله، وإن كان مشكوكًا فمشكوك فينزح جميعه، وإن كان مكروهًا فمكروه فيستحب نزحها."

(كتاب الطهارة، الباب الثالث في المياه، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ، ج:1،ص:19، ط:رشيديه)

وفيه أيضًا:

"وسؤر حشرات البيت كالحية والفأرة والسنور مكروه كراهة تنزيه، هو الأصح، كذا في الخلاصة."

(كتاب الطهارة، الباب الثالث في المياه، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ، ج:1،ص:24، ط:رشيديه)

وفيه أيضًا:

"الدهن النجس يغسل ثلاثا بأن يلقى في الخابية ثم يصب فيه مثله ماء ويحرك ثم يترك حتى يعلو الدهن فيؤخذ أو يثقب أسفل الخابية حتى يخرج الماء. هكذا ثلاثا فيطهر. كذا في الزاهدي".

(الباب السابع في النجاسة وأحكامه، الفصل الأول في تطهير الأنجاس، ج:1، ص42، ط:رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ويطهر لبن وعسل إلخ) لو تنجّس العسل فتطهیرہ أن یصبّ فیه ماء بقدرہ فیغلی حتی یعود إلی مکانه، والدهن یصب علیه الماء فیغلی فیعلو الدهن الماء فیرفع بشيء هکذا ثلاث مرات إهـ و هذا عند أبي یوسف خلافًا لمحمد و هو أوسع و علیه الفتوی، کما في شرح الشیخ إسماعیل عن جامع الفتاوی." 

(‌‌كتاب الطهارة، ‌‌باب الأنجاس، ج:1، ص:334، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں