ہماری اسپیئر پارٹس کی دکان ہے، جس میں ہم بائیک کا آئل بھی فروخت کرتے ہیں، یہ آئل کارخانہ میں تیار کیا جاتا ہے، اور مختلف کمپنیوں کے معیار کی نقل کرکے اس آئل کو ان کمپنیوں کے ڈبوں میں فروخت کیا جاتا ہے لیکن کمپنی کی جو اصل قیمت ہے اس کے مطابق یہ آئل نہیں فروخت کیا جاتا، کیا اس آئل کو فروخت کرنا درست ہے، اگر درست نہیں ہے تو اس کو کسی اور طرح فروخت کرسکتے ہیں یا اس سے کوئی بہتر طریقہ ہو وہ فرمادیں۔
صورت مسئولہ میں سائل کا مختلف کمپنیوں کے معیار کی آئل کی نقل تیار کرکے اس کو مختلف کمپنیوں کے ڈبوں میں ڈال کر فروخت کرنا جعل سازی اور دھوکہ دہی کی بناء پر ناجائز اور حرام ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن بھی حلال نہیں ہوگی، نیز مذکورہ عمل قانوناً بھی قابل مؤاخذہ جرم ہے، اس لئے اس طرح کے جعل سازی والے کاموں سے بچنا لازم ہے۔
مجمع الزوائد میں ہے:
"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار۔"
(کتاب البیوع، باب الغش: 4/ 139، ط: دار الفکر، بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام۔"
(كتاب البيوع: 5/ 47، ط: سعید)
البحر الرائق میں ہے:
"كتمان عيب السلعة حرام وفي البزازية وفي الفتاوى إذا باع سلعة معيبة عليه البيان وإن لم يبين قال بعض مشايخنا يفسق وترد شهادته قال الصدر لا نأخذ به. اهـ. وقيده في الخلاصة بأن يعلم به."
(کتاب البیع، باب خيار العيب: 6/ 38، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100304
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن