اولیاء کرام کے نام سے پہلے ''یا'' لگانا کیسا ہے ؟
صورت مسئولہ میں اولیاء کرام سے مدد طلب کرنے کی نیت سے یا ان کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے "یا " لکھنا ممنوع اور گناہ ہے۔ اور اس اعتقاد کے بغیر شوق اور لذت حاصل کرنے کے لیے "یا" کہنے کی اجازت ہے۔ البتہ اگر کہیں اشتباہ ہو کہ مخاطب غلط مطلب سمجھ لے گا تو احتراز کیا جائے۔
امداد الفتاوی میں ہے:
"بارادۂ استعانت و استغاثہ یا باعتقاد حاضر وناظر ہونے کے منہی عنہ اوربدون اس اعتقاد کے محض شوقاً و استلذاذاً ماذون فیہ ہے، چوں کہ اشعار پڑھنے کی غرض محض اظہار شوق و استلذاذ ہو تاہے؛ اس لیے نقل میں توسع کیا گیا، لیکن اگر کسی جگہ اس کے خلاف دیکھا جائے گا، منع کر دیا جائے گا۔"
( امداد الفتاوی ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۹۱،دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100773
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن